نرم مزاجی
بُہت سی ثقافتوں اور بِلخصوص کاروباری دُنیا میں حلیمی کو کمزوری گردانا جاتا ہے۔ گو کہ دیکھ بھال کرنے والے اَداروں میں حلیمی کو قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے لیکن کسِی بھی سخت اور تلخ مزاج شخصیت کو کوئی بھی پسند نہیں کرتا۔ آج کل تمام کاروباری حلقوں، اِنتظامی معاملات اور دیگر پیشہ ورانہ اَداروں میں حلیمی کا عنصر ناپید ہے۔ اِس کے برعکس بائبل مُقدس میں حلیمی کو خُدا کی صِفت بیان کیا گیا ہے( زکریاہ 9 :9)۔ یہ خُداوند یِسُوع مسیح کی فطرت کا حصہ تھی ( متی 11: 29 ) اور اِیمانداروں میں رُوح اُلقُدس کی نعمت ( گلِتیوں5: 22 )۔
مَذکوُرہ آیت اِیمانداروںمیں خُدا کی حلیمی کو ظاہر کرتی ہے۔ یہ مُقدس پولُس رسُول کے رویہ میں نظر آتی ہے( 1تھِسّلنیکیوں 2: 7 )۔ بطور اِیماندار اگر لوگوں کے ساتھ ہمارا رویہ سخت یا لوگ ہم سے ڈرتے اور خوفزدہ ہیں تو ہم اَپنے اِیمان کے منافی زِندگی بسر کر رہے ہیں۔ حلیمی اگر پاک رُوح کی نعمت ہے تو کیا ہم رُوح اُلقُدس سے دُعا کرتے ہیں کہ وہ ہمیں حلیمی جیسی نعمت سے نوازے ۔
خُدا ہمارے اندر حلیمی پیدا کرتا ہے(فِلپیوں 1: 6 ) اِس لئے ہمیں دُوسروں کے ساتھ حلیمی کا رویہ اِختیار کرنا ہے(فِلپیوں 2: 12 )۔ اِس کے لئے ضروری ہے کہ ہم خُدا سے اَپنا رِشتہ مضبوط رکھیں کیونکہ حلیمی خُدا کی اِلہٰی خصوصیت ہے اور ہماری حلیمی خُدا کے کِردار کی نمائندگی ہے خاص کراُن کے ساتھ جو غُصہ اور اِختلافِ رائے رکھتے ہیں۔ یہ بھی اِنجیل کی بشارت کا ایک طریقہ ہے (فِلپیوں 2: 14-16 )۔
حلیمی ہمارے تحفظ کا اِظہار ہے۔ اگر ہم محفوظ نہیں تو ہم اَپنے تحفظ اور ترقی کے لئے حلیمی کا دامن چھوڑ سکتے ہیں۔ اگر ہم ماضی کے واقعیات پر نظر دوڑائیں تو پتہ چلتا ہے کہ جب کبھی اِیمانداروں پر حملہ ہوا تو اُنہوں نے حلیمی کو پسِ پُشت ڈال اَپنےتحفظ کے لئے خُوب احتجاج کیا جِس سے خُداوند یِسُوع مسیح میں عدمِ تحفظ کا اظہار ہوتا ہے۔ وہ ہی ہماری پناہ گاہ ہے جِس پر ہمارا توکل ہے۔وہ خُود بھی بُرے لوگوں کے ظُلم و زِیادتی کا شکار ہوا لیکن اُس نے اُن کے لئے بُرا نہیں چاہا ( 1 پطرس 2: 21-23 )۔ جو ہمیں بھی کرنا چاہئے اور یہی اُس کی جلالی آمد پر اِیمانداروں کی سند ہو گی۔ حلیمی اور نرم مزاجی اِیمانداروں کے پاس ایک آسمانی تحفہ ہے جسے ہم نے ہر حالت میں ہر جگہ اِستعمال کر کے اَپنے اِیمان کی گواہی دینی ہے۔

