اَمن بذریعہ رہائی
وہ لوگ جو دُعا کرنے میں مشغُول رہتے اور خُدا پر بھرُوسہ کرتے ہیں صحیح وقت پر مُثبت جواب حاصل کرتے اور اَپنی پریشانیوں سے نجات حاصل کرتے ہیں۔ یہ رہائی اَمن کی ضمانت ہے۔ یہ محض آرام دہ احساس نہیں بلکہ یہ جنگ کی عدم موجودگی بھی ہے۔ مُقدس پولُس رسُول نے اِطمینان کے لئے قانونی اصطلاح اِستعمال کی ہے (رُومیوں 5: 1 )۔ جب ہم خُدا کی اطاعت میں آتے ہیں اور خُداوند یِسُوع مسیح کی قُربانی جو اُس نے ہمارے گُناہوں کی سزا کے طور پر دی (دیکھیے www.crosscheck.org.uk )۔جِس پر خُدا نے ہماری رہائی کا اعلان کیا کہ اَب ہم پر سزا کا حکم نہیں (رُومیوں 5: 9 )۔ خُدا ہمیں رُوح اُلقدس کے وسیلہ اَپنا اِطمینان دیتا ہے جِس سے ہمیں رہائی کا احساس ہوتا جو یقیناً خُدا کے فضل کا نتیجہ ہے۔
اِیماندار جب خُدا کوبھُول جاتے ہیں تو بڑی غلطی یہ ہے کہ وہ اَپنے مُستقبل کے لئے خود سے فکر مند ہوتے ہیں اور جب وہ خود سے نہیں کر سکتے تو وہ اَپنی ناکامیوں کی وجہ سے محرومیوں کا شکار ہو جاتے ہیں۔ صرف یہی نہیں بلکہ وہ اُس اِطمینان کو بھی ضائع کر دیتے ہیں جو اُنہیں خُدا کی طرف سے مِلا۔ جیسے جیسے وہ خُدا سے دُور ہوتے جاتے ہیں وہ خود اعتماد ہوتے جاتے ہیں۔ اُن کی پُرانی اِنسانیت اُن پر قبضہ کر لیتی ہے اور وہ مُظطرب ہو کر اَمن کو تباہ کر بیٹھتے ہیں۔
اِس کے برعکس جب ہم ا َپنی ناکامیوں کا اقرار کرتے اور اَپنی خود اعتمادی کا اِنکار کرکے اَپنے تمام مسائل کو خُدا کے سپُرد کر دہتے ہیں (گو کہ ہماری بھی کچھ ذمہ داری ہوتی ہے) تو وہ ہمیں اِطمینان دیتا ہے جِس سے ہماری اُس سے صلح ہو جاتی ہے اور ہم پھِر سے اُس کے ساتھ کام کرنا شروع کر دیتے ہیں۔ یہ وہ ما فوق ا ُلفطرت ا َمن ہے جو اِنسانی عقل سے بالا تر ہے۔ ایسا اَمن فوجیوں کی چھاؤنی کی طرح ہوتا ہے جو ہمارے دِلوں اورخیالوں کو محفوظ رکھتا اور اِبلیس کے خلاف ہمارے فیصلوں اور خوہشات میں ہماری معاونت کرتا ہے۔
خُدا کا اِطمینان ہمیں خُداوند یِسُوع مسیح کی گواہی دینے کے قابل بناتا ہے۔ جب کبھی اِیماندار کسِی دباؤ ، پریشانی یا ایذارسانی میں ہوتے ہیں تو وہ جانتے ہیں کہ اِن حالات میں خُدا کا اِطمینان ہی اُن کی ڈھال ہے۔ اِیمانداروں کی مُشکلات میں بھی اَمن اور سکون کی زِندگی ہی دُوسروں کے لئے گواہی ہے کہ ہمارا نجات دہندا خُداوند یِسُوع مسیح ہی ہماری مُصیبت میں ہمارا مدد گار ہے (1 پطرس 3: 15 )۔

