کامِل فرمانبرداری
ہر مذہب میں صحیح اور غلط کااَپنا تعلیمی معیار ہے۔ بعض مذاہب میں گُناہ کے درجات مقررہیں یہاں تک کہ جھوٹ بھی اگر کسی کے لئے ِنقصان دہ نہیں توبولا جاسکتا ہے لیکن بائبل ُمقدس اِس نظریہ کو ردکرتی ہے۔ بائبل ُمقدس کے ُمطابق یا تو ہم خُداوند اَپنے خُدا سے اَپنے سارے دِل، اَپنی ساری جان، اَپنی ساری عقل اور اَپنی ساری طاقت سے مُحبّت کرتے ہیں یا پھر اُسے رد کرتے ہیں۔ اِس کے علاوہ ہمارے پاس کوئی اور درمیانی راستہ نہیں کیونکہ خُدا کے نزدیک کامِل فرمانبرداری ہی کامِل معیار ہے (حبقُّوق 1: 13)۔ وہ ہمارے جُزوی اِیمان و اَعمال کی بجائے ہماری کامِل راستبازی کا تقاضہ کرتا ہے لیکن یہ اُن لوگوں کے لئے مایوس کُن ہو گا جو جُزوی راستبازی پر بھروسہ کرتے ہیں۔
بائبل مُقدس میں گنُاہ کو مختلف طریقوں سے بیان کیا گیا ہے۔بنیادی طور پر" نشانہ کے خطا ہونے " کو گناہ کہا جاتا ہے۔ یہ تیِراندازی کی اِصطلاح ہے یعنی اَپنے ہدف کو نشانہ بنانے میں ناکام رہنا۔یہ بات اچھی نہیں کہ ہم مسیحی زِندگی کے کچھ پہلوؤں میں تو کامِل اور کچھ میں کمزورہوں۔
مُقدس یعقُوب جو اپنی خاندانی زِندگی کے نشیب وفراز سے بخوبی واقف تھا اور یہ بھی جانتا تھا کہ ُاس کا بھائی خُداوند یِسُوع مسیح اَپنے طرزِ زندگی میں اِس قدر مُثبت اورمعیاری تھا کہ اِ رد گرد کے لوگ بھی حیران تھے (مرقس 6: 3)۔ یہاں تک کہ اُس کے نقاد بھی اُس میں کوئی قابلِ اعتراض بات ثابت نہیں کر سکے (لُوقا11: 53-54)۔ کیونکہ اُس کی زِندگی مکمل طور پرالٰہی شرِیعت کے تقاضوں کو پورا کرتی تھی۔الٰہی شرِیعت کی پاسداری اُس وقت ختم ہو جاتی ہے جب ہم اَپنے پڑوسیوں سے امتیازی سلوک کرتے ہیں یعنی بعض سے تو مُحبّت کرتے ہیں اور دُوسروں کو حقیر جانتے ہیں (یعقُوب 2: 8-10) لیکن خُداوند یِسُوع مسیح ایسا نہیں تھا۔
مُقدس یعقُوب کلیسیا میں پائی جانے والی رِیاکاری سے متعلق اَپنے قارئین کو اِنتباہ کرتا ہے کہ طرفداری اتنی ہلکی بات نہیں بلکہ سنگین گنُاہ ہے جیسے خُدا کی نظر میں زِنا یا قتل۔بعض اوقات جب ہم راستباز بھی دُوسروں کو اُن کی غربت اور مُعاشرتی رُتبہ کی بنا پرحقیر جانتے ہیں تو خُدا کی نظر میں یہ گُناہ ہے۔ (یعقُوب 2: 3-4)۔ یہ ہمارے دِلوں میں موجود گُناہ کو ظاہر کرتا ہے (لُوقا 6: 45)۔اور یہ کہ ہم خُداکے فضل اور رحم کی وسعت کو نہیں سمجھتے بلکہ یہ ہماری خُود اعتمادی، ناشکرگذاری اور تکبر کو ظاہر کرتا ہے۔
بعض لوگوں کے خیال میں مسیحیت کا دائر ہ کار محض اُن کا خاندان یا کلیسیا تک محدود ہے جب کہ مسیحی اِیمان کی تعلیم اور اظہار کی ضرورت غیر مسیحی اور کاروباری حلقوں میں بھی ہے یہی وہ جگہ ہے جہاں اِیماندار وں کے باطنی رویوں کا بہترین اِمتحان ہوتا ہے۔وہ لوگ جو اپنے آجروں، افرادی قوت اور صارفین کا یکساں خیال رکھتے ہیں، وہ اُن سے بہتر ہیں جو اِنہیں معمولی لوگ گردانتے ہیں۔جو لوگ دُوسروں کے ساتھ ویسا سلوک کرتے ہیں جیساخُداوند یِسُوع مسیح اَپنی بڑھئی کی دکان پر اَپنے ملازموں اورصارفین کے ساتھ کرتے تھے، اُن کی وفاداری جیت لیتے ہیں۔ تاہم سچے مسیحی محض مختصر مدت کے فائدے کے لئے ِاپنے رویے میں تبدِیلی نہیں لاتے بلکہ ُان کا طرزِ زندگی اُن کے اِیمان کا ایک لازمی جزو ہے اور جِس کا ہدف ابدی انعام ہوتا ہے۔
یہاں تک کہ اگر ہمیں وقتی طور پر کوئی فائدہ نہ بھی ہو تو بھی ہمیں طرف داری کو کاروباری اور مُعاشرتی زِندگی سے ترک کر دینا چاہیے کیونکہ خُدا کو اِس سے نفرت ہے کیونکہ یہ خُداکے فضل اور اِنجیل کے پیغام کے مُنافی ہے۔ جہاں بھی ہم اِس میں قصُوروار ہیں تو ہمیں توبہ کرنی چاہیے اور خُداوند یِسُوع مسیح اور اُس کے کلام کی فرمانبرداری کرنی چاہیے (طِطُس 2: 11-14)