شاگِردیت
خُداوند یِسُوع مسیح کی پیروی کرنا کوئی کاروباری عمل نہیں ہے۔ اُس کی دِلچسپی اِس میں نہیں کہ آپ کتنے رُوحانی خیالات کے مالک یا آپ کو بائبل مُقدس کی کتنی آیات آتی ہیں بلکہ یہ کہ کیا ہم نے جو سِیکھا ہے اُس پر عمل بھی کرتے ہیں( متی 7: 24-29 )۔ بائبل مُقدس کی سچائی ہمارے ذہنوں کی تعزین یا کسِی منطقی بحث کا آلہ کار نہیں بلکہ خُدا کے کلام پر غور اور اُس پر عمل کرنے کا ذریعہِ ابلاغ ہے۔ بیشک، خُدا کے کلام کو پڑھنا اور دُوسروں کے ساتھ اِس کا مُطالعہ کرنا ضروری ہے لیکن اگر اِس پر عمل نہیں ہے تو سِیکھنے کا سارا عمل بے فائدہ ہے ( یعقوب 1: 22-25 )۔
سچائی اور عمل کا تعلق خود بخود نہیں بلکہ سچائی کے سُننے سے ہوتا ہے۔ اِس لئے ہمیں عمل کے لئے (کسِی کے نظریات) کی بجائے بائبل کی تعلیم پر کان دھرنا چاہئے۔ شاگرد وہ ہوتا ہے جو سِیکھتا ہے اور سِیکھتا و ہی ہے جو سُنتا اور عمل کرتا ہے ۔
مُقدس پولُس رسُول کا ذاتی رویہ فِلپی کلیسیا کے لئے ایک بہترین مثال تھا۔ اِسی طرح ہر اِیماندار کو کمزور اِیماندار کے لئے ایک مثالی کِردار بننا ہے۔ مُقدس پولُس رسُول اِیمانداروں کو اَپنی مثال دینے سے نہیں گبھراتا کیونکہ وہ خود خُداوند یِسُوع مسیح کی پیروی کرتا ہے ( 1 کُرِنتھیوں 11 : 1 )۔ ہم میں سے اکثر لوگ مُقلد ہیں اور تقلید کرنے میں اُن کی حوصلہ اَفزائی ہوتی ہے۔ اَب اِیمانداروں کی ذمہ داری ہے کہ وہ سِیکھنے اور عمل کرنے میں خلا کو اَپنی مثال سے پُر کریں اور ایک عملی مسیحی زِندگی بسر کر کے دُنیا کے سامنے ایک مثالی مسیحی زِندگی کا نمونہ بنیں۔
آج بُہت سے لوگ اِطمینان تو چاہتے ہیں لیکن یہ نہیں جانتے کہ اِطمینان اَمن کے شہزادے کے بغیر ناممکن ہے۔ اُسے رد کرنا نا اُمیدی اور قبول کرنا اَمن کے مُترادف ہے کیونکہ وہی اِطمینان کا سر چشمہ ہے۔ اُس پر اِیمان لانے سے ہم اُسکی حضوری کا ظہور بن جاتے ہیں۔ اِس لئے ہمیشہ ایسے اِیمانداروں کی تقلید کریں جو مثالی ہوں تاکہ ہم جہاں بھی ہوں کسِی دُوسرے کے لئے بھی مثال بن سکیں۔ ہمارے قول و فعل میں مماثلت غیر اِیمانداروں کے لئے ایک گواہی بن سکتی ہے۔ خُداوند یِسُوع مسیح کا طرزِ زِندگی یہی تھا کہ وہ جو کہتا وہ کرتا تھا اور ہماری زِندگی میں ایسا تب ہی ہوگا جب ہم اَمن کے شہزادے پر اِیمان لائیں گے (1 یوُحنا 4: 17 )۔

