Word@Work, Let God's Word energise your working day!

قناعت پسندی

فِلپیوں 4: 12
میَں پست ہونا بھی جانتا ہوں اور بڑھنا بھی جانتا ہوں۔ ہر ایک با ت اور سب حالتوں میں میَں نے سیر ہونا بھُوکا رہنا اور بڑھنا گھٹنا سِیکھا ہے۔

بُہت لوگ اَپنی ذات میں خُوش، بے فکری اور خُود اَعتمادی  کی زِندگی بسر کرنا چاہتے ہیں لیکن مُقدس پولُس رسُول  قناعت پسندی کی زِندگی بسر کر رہا ہے۔ اِنسانی خُوشی عام طور پر واقعات سے جڑی ہوتی ہے، خُود اَعتماد، غیر ذمہ دار اور بےپرواہ  ہونا   سہل پسند زِندگی  تو ہے لیکن یہ کوئی معیاری طرزِ زِندگی نہیں۔ اِس کے برعکس مُقدس پولُس رسُول  کی زِندگی  میں سختی، سردی، خطرات، فسادات، قید، جہاز کا ٹوٹنا اور جھُوٹے بھائیوں کی مُخالفت شامل تھی (2 کُرِنتھیوں 6: 4- 10 ، 11 : 23 – 28 )۔ اِس کے باوجود وہ قناعت پسند تھا۔ دِلچسپی کی بات یہ ہے کہ لوگ اَپنی سہل پسند زِندگی میں بھی قناعت پسند نہیں ہوتے۔

  "قناعت " کے لئے یونانی  لفظ کا ترجمہ  " مُطمن ہونا" ، "کافی ہونا" اور  " کسِی چیز کی مزید ضرورت نہ ہونا" کِیا گیا ہے۔ باالفاظِ دیگر "قناعت "سے مُراد ایسی اِطمینان کی حالت ہے جِس میں اِنسان ہر حال میں خُوش اور خُدا کا شکر گزار رہتا ہے۔    مُقدس پولُس رسُول  کا طرزِ زِندگی ایسا ہی  تھا  کیونکہ وہ اَپنے آقا  ،    خُداوند یِسُوع مسیح کا مُقلِد اور دیگر اِیمانداروں کے لئے ایک نمونہ تھا ( 1 کُرِنتھیوں 11: 1 ، فِلپیوں 4: 9 )۔

  مُقدس پولُس رسُول  کی قناعت موروثی تھی اور نہ ہی اُس  کے حالات کا  نتیجہ بلکہ ایسا اُس نے مسیحی زِندگی کے نشیب و فراز سے سِیکھا۔ خطرات، مُشکلات اور توہین آمیز حالات  اُس کا درس بنے۔ اُس کے اَچھے حالات نے بھی اُس کی قناعت پسندی میں کِردار ادا کِیا۔ اُس کے لئے اَپنی ضروریات اہم نہیں تھیں بلکہ خُداوند پر بھرُوسہ اُس کی ڈھال تھا۔ زِندگی کے اِن نشیب و فراز میں خُدا     مُقدس پولُس رسُول کی وفاداری اور اَپنے فضل کی تربیت دے رہا تھا تاکہ جو مشن اُسے دیا جائے وہ خُدا کی مرضی  سے پورا ہو ( 2 تیِمُتھِیُس 4: 7-8 ) کیونکہ اِس کام کے لئے قناعت پسندی بُہت  ضروری تھی۔ قناعت پسند اِیماندار اَپنا وقت اور وسائل اَپنے جذباتی  فیصلوں سے ضائع نہیں کرتے بلکہ وہ  اَپنے مشن کی تکمیل کے لئے  منطقی،  رُوحانی اور اِیمان کی کسوٹی پر پورے اُترتے ہیں۔

     خُداوند یِسُوع مسیح کی پیروی میں  چند اِیمانی اسباق سِیکھنا ضروری  ہے۔ سِیکھنے کے عمل کا دورانیہ  چھوٹا یا  بڑا ہو سکتا ہے۔ یہ تب شروع ہوتا ہے جب ہم اَپنے مسائل اور وسائل کو خُدا کے سپُرد کر دیتے ہیں، اِس یقین کے ساتھ کہ خُدا جو کچھ کرتا ہے ٹھیک کرتا ہے۔  اُس پر اِیمان اور شکرگزاری کسِی خاص وقت یا حالت میں نہیں بلکہ ہر حال میں  اَپنے اِیمان اور شکرگزاری  کا اِظہار کرنا ہی  قناعت پسندی کے زمرے میں آتا ہے ۔ چاہے ہمارے پاس کم ہو یا زیادہ، ہم مسائل میں ہوں یا اَچھے وسائل میں ہوں۔ ہمیں ہمیشہ رُوحانی مُستقل مزاجی کا مُظاہرہ کرنا ہے۔ تاہم  خُداوند یِسُوع مسیح کی مرضی ہے کہ  اِیماندار  سِیکھنے کے عمل سے ہی رُوحانی پُختگی حاصل کر سکتے ہیں۔ اِس لئے سِیکھنے کے عمل میں مُشکلات اور آسانیاں تربیت کا حصہ ہیں جو ایک امتحان ہے جسے پاس کرنا  ہر اِیماندار پر فرض ہےجو ہماری خِدمت میں معاون ثابت ہو گا۔ یہی قناعت  پسندانہ رویہ ہے۔

Prayer 
پیارے آسمانی باپ! میری زِندگی میں قناعت پسندی کے بڑے کام کے لئے میَں تیرا شکر کرتا ہوں۔ مُجھے مُعاف فرما کہ میَں شاگردیت کے عمل میں کمزور رہا اور سَِیکھنے کی بجائے شکایات کرتا رہا۔ میری مدد فرما کہ میَں اپنی تربیت سے مُتعلق سنجیدگی سے سِیکھوں اور ہر اُس اِمتحان کے لئے تیار ہو جاؤں جِس سے میرے اِیمان کو تقویت مِلے۔ مُجھے ہمت اور برکت دے کہ میَں اَپنے اندر اور دُوسروں میں رُوحانی تبدیلی لا کر مُستقبل میں تیری خِدمت کر سکوں۔ ہمارے خُداوند یِسُوع مسیح کے وسیلہ سے۔ آمین۔
Bible Book: