بے فکری
کیا خُدا اَپنے لوگوں کی فکر کرتا ہے؟ مَذکوُرہ آیت اِس سوال کا جواب "ہاں" میں دیتی ہے۔ مَکِدُنیہ کی غریب کلیسیا نے مُقدس پولُس رسُول کی مالی ، اِخلاقی اور جذباتی مدد کی جو تحائف اور رفاقت کے ذریعہ ہوئی( فِلپیوں 4: 18 )۔ اُنہوں نے اَپنی غُربت میں سے ایسا کِیا (2 کُرِنتھیوں8 : 1-4 ) لیکن خُدا اُنہیں اَپنی جناب سے بھر پور برکت دے گا۔ اُنہیں فکر کرنے کی ضرورت نہیں کہ وہ مُقدس پولُس رسُول کی مدد سے غریب ہو جائیں گے کیونکہ خُدا خود اُن کی ہر ضرورت پوری کرے گا ( 2 کُرِنتھیوں 9: 8 )۔
مُقدس پولُس رسُول جب یہ کہتا ہے کہ" میرا خُدا" تو اِس کا مَطلب خُدا کے ساتھ اُس کا ذاتی اور گہرا رِشتہ ہے۔ جِس میں وہ خُدا کے ساتھ باپ اور بیٹے کا رِشتہ ظاہر کر رہا ہے اور اَپنے آسمانی باپ کی مُحبت میں خُوش ہے ( 1 : پطرس 5: 7 )۔ یہاں مُقدس پولُس رسُول یہ بات ثابت کرتا ہے کہ حالات چاہے جیسے بھی ہوں ، خُدا کے ساتھ قرابت کا تجربہ بُہت خُوبصورت ہے۔
ضروریات اور خواہشات میں فرق کو ہم نہیں جانتے لیکن خُدا جانتا ہے۔ وہ ہمارا احسان مند نہیں ہے کہ وہ ہماری خواہشات کا احترام کرے لیکن وہ ہمارے اِیمان کے سفر میں ہماری تمام ضروریات کو پورا کرنے میں قادر ہے۔ ہماری یہ ضروریات جسمانی خوراک یا رُوحانی گوشت، اِنسانی حوصلہ اِفزائی یا رُوحانی اِطمینان، جسمانی تحفظ یا ایذا رسانی میں قوتِ برداشت ، اِنسانی پیار یا اِلہٰی مُحبت اور مُعادیات یا خُدا کے فضل کی صورت میں ہوں۔ اَب یہ خُدا کا حُسنِ اِنتخاب ہے کہ وہ کب اور کیسے اَپنے لوگوں کی مدد کرتا ہے۔
افسوس کی بات یہ ہے کہ بعَض اوقات ہم خُود خُدا بن جاتے ہیں اور اَپنے مسائل کا حل بھی خودہی تلاش کرتے ہیں۔ یہ اُس وقت ہوتا ہے جب ہم مایوس، نا اُمید اور پریشان ہو کر بُڑبڑانا اور شکایت کرنا شروع کر دیتے ہیں کہ خُدا ہماری مرضی کے موافق کام نہیں کر رہا۔ مُقدس پولُس رسُول نے ہر حالت میں قناعت پسندی سِیکھی ہے جِس سے اُسے اِلہٰی تسلی اور اطمینان حاصل ہوتا ہے( ٖفِلپیوں 4: 6-7 )۔ اِس لئے وہ اَپنی ضروریات سے متعلق بے فکر ہے لیکن وہ لوگ جو خُدا پر بھرُوسہ نہیں رَکھتے اَپنی ضروریات سے متعلق ہمیشہ فکرمند رہتے ہیں اور کبھی سیر نہیں ہوتے کیونکہ وہ قناعت پسند نہیں ہیں۔ جیسا کہ مُقدس پولُس رسُول نے (فِلپیوں 4: 11-12 ) میں بیان کیِا ہے کہ اُس نےہر حالت میں قناعت پسندی سِیکھی ہے وہ اَپنے تمام مُعاملات میں خُدا پر بھروسہ کرتا ہے۔ اِسی طرح ہمیں بھی اَپنی ضروریات سے متعلق خُدا پر بھرُوسہ کرنا چاہئے۔ وہ خُود جانتا ہے کہ کب اور کِس طرح ہماری ضروریات کو پورا کرے گا۔ ہم چاہے گھر میں ہوں یا دفتر میں، کلیسیا میں ہوں یا معاشرہ میں وہ اَپنے وعدوں میں سچّا اور وفادار ہے ( 2 کُرِنتھیوں 1: 18-22 ) وہ ہماری ہر ضرورت کو پورا کرے گا ۔ اِس لئے ہمیں کوئی فکر کرنے کی ضرورت نہیں۔

