نا قِص د ولت
بہُت سے ُمعاشروں میں یہ خیال کیا جاتا ہے کہ امیر لوگ عقلمند ہوتے ہیں اِس لئےِ وہ بہتر اور ُخدا کے زیادہ قریب ہوتے ہیں،لیکن یِسُوع مسیح کی تعلیم یہ نہیں ہے۔اُس نے غریب بیوہ کے ہدیہ کو امیر آدمی کی نسبت زیادہ قرار دیا (لوقا 21:4)،اور اُسے امیرجوان سے بھی مایوسی ہوئی(متی 19: 16-26)۔ لیکن ابتدائی کلیسیا کا رجحان دُنیوی معیار کی طرف تھا۔ اُنہوں نے غریب لوگوں کی نسبت امیر لوگوں کو زیادہ عزت دینا شروع کر دی تھی۔ مُقدس یعقُوب جانتا تھا کہ کئی وجوہات کی بنا پر یہ غلط ہے۔
خُدا کے نزدیک مرد، عورت، آقا اور غُلام میں کوئی تمیز نہیں ہے(گلتِیوں 3: 28)۔ کیونکہ بائبل مُقدس کے مُطابق ، سب نے گناہ کیا اور خُدا کے جلا ل سے محروم ہیں (رُومِیوں 23:3)۔ یِسُوع مسیح کی قربانی کے وسیلہ سے جو کوئی اُس پر اِیمان لاتا ہے وہ خُدا کے فضل سے نجات پاتا ہے(اِفِسیوں 2: 8-9) اور خُداکے بیٹے اور بیٹیاں ہوتے ہوئے ہم سب برابر ہیں (اَعمال 2: 44-47)،کیونکہ خُدا کسی کا طرف دار نہیں اِس لئے کیونکہ کوئی بھی اپنی دَولت کی بدولت نجات نہیں پاتا سکتا(1 پطرس 1: 17-19)۔
یہ حوالہ غریب مسیحیوں کو یہ بات یاد دلاتا ہے کہ خُداوند یِسُوع مسیح کی بدولت آسمان کی بادشاہی میں بہت بڑا خزانہ موجود ہے اور اِس کے ساتھ وہ ہمیں اپنے بھائی (عِبرانیوں 2: 11) اور خادِم گردانتا ہے(1 پطرس 2: 16)۔اور جو امیر ہیں اُنہیں یہ یاد دلاتا ہے کہ سب چیزیں فانی ہیں اور وہ اپنے ساتھ کوئی خزانہ نہیں لے جا سکتے(لوقا 12: 20)۔دیگر لوگوں کی طرح امیر لوگوں کے پاس بھی کوئی اضافی زندگی نہیں۔جیسے سُورج کی گرمی میں پُھول مرجھا جاتے ہیں دَولت پرستوں کا حال بھی ایسا ہی ہو گا۔ہم نے ایسا ہوتے دیکھا ہے کہ جب کاروباری دُنیا اور مالیاتی مارکیٹ میں دباؤ آتا ہے تو بڑے کامیاب لوگ بھی خاک میں مِل جاتے یا بیمار ہو جاتے ہیں اور یہ دباؤ اُنہیں اَپنی کمائی سے لطف اُٹھانے کی صلاحیت کو ختم کر دیتا ہے اور پھر خالی ہاتھ ہی اِس دُنیا سے رحلت کر جاتے ہیں (1 تِمُتھِیُس 6: 7)۔
مذکورہ آیات میں مُقدس یعقُوب ہمیں یہ ہدایت جاری کرتا ہے کہ ہمیں بِلا امتیاز سب کو برابر عزت دینی چاہیے۔اِس بات سے قطعِ نظر کہ مُعاشرے میں اُن کا کیا مقام ہے(یعقُوب: 1-3) اِس اصول کو ہم اپنے دفاتر میں بھی لاگو کر سکتے ہیں۔اپنے ساتھ کام کرنے والے ساتھیوں کے لیے دُعا کریں کیونکہ وہ بھی قیمتی لوگ اور خُداکے سامنے جواب دہ ہیں۔ اَپنے سے کم ترلوگوں کو بھی ویسی ہی عزت دیں جیسی آپ اَپنے سے بہتر لوگوں کو دیتے ہیں۔ اگر آپ اعلیٰ عہدے پرفائض ہیں تو اپنے ماتحت کام کرنے والے لوگوں کو پریشان مت کریں کیونکہ خُدا اُنہیں پیار کرتا ہے۔حقیقت تو یہ ہے کہ جو مسیحی خود کفیل ہیں اُنہیں ضرورت مندوں کی مدد کرنی چاہیے(رُومیِوں 12: 8)۔ خُداوند یِسُوع مسیح نے بھی آپ کے لئےِ ایسا ہی کیا ہے(2 کُرِنتھِیوں 8: 9)۔ حقیقی مسیحی کااِیمان اُس وقت نظر آتا ہے جب آپ غریب لوگوں کو کمتر سمجھے بغیر اُنہیں فراخدِلی کے ساتھ عزت دیتے ہیں اور و ہ بلا امتیاز ہرمسیحی کو خُداکی دی گئی مُحبت کے بارے میں پْر اعتماد ہونا چاہیے۔ اگر آج ہم یِسُوع مسیح سے جلد ملاقات کی اُمید میں زِندگی گزارتے ہیں، تویہ سوچ ہمیں مُعاشرتی درجہ بندی، دَولت پرستی، غُرور، اور بے صبر رویوں پر نظر کرنے میں مدد کرے گی۔