آئینہ میں شبیہ
بائبل مُقدس خُدا کے کلام کو بُہت سی چیزوں سے تشبیہ دی گئی ہے مثلاً: بیج (لُوقا 8: 11)، انگور کا درخت (یُوحنا 15: 3)، سونا اور شہد (زبُور 19: 10) او رنجات کا خَود او رُوح کی تلوار (اِفِسیوں 6: 17) وغیرہ اور اب مذکورہ آیات میں مُقدس یعقُوب کلامِ مُقدس کو آئینہ کے تشبیہ دیتے ہوئے بیان کرتے ہیں کہ بائبل مُقدس ایک ایسا آئینہ جس میں ہر اِیماندار اپنی رُوحانی صورت دیکھ سکتا ہے کہ اُس کی مسیحی زندگی کا رُوحانی معیار کیسا ہے۔ یہ آئینہ نہ صرف ہمیں یہ دکھاتا ہے کہ ہم خُدا کے جلال سے محروم ہیں (رُومِیوں 3: 23) بلکہ یہ بھی کہ ہم کس طرح اپنی رُوحانی زِندگی کو بہتر کر کے خُدا کی برکات کو حاصل کر سکتے ہیں۔
رُومی دور میں آئینے پیتل کی پلیٹس ہوا کرتی تھیں جِن کی ایک طرف چاندی کا پرت لگا کر چمکدار بنایا جاتا تھا تا کہ اُن میں سے اِنسانی شبیہ نظر آ سکے۔ گو کہ اُس دور کے آئینے آج کی طرح صاف اور شفاف نہیں ہوتے تھے لیکن وہ اِس مقصد کو پورا کرتے تھے کہ کوئی بھی شخص اُن میں دیکھ کر اپنی صورت بہتر کر سکتا تھا (1 کُرِنتھِیوں 13: 12)۔ آئینے میں دیکھنے کا مقصد اپنے بناؤ سنگھار کا جائزہ لینا اور کسی کمی کمزوری کو دور کرناہوتا ہے لیکن بغیر کسی مقصد کے آئینہ دیکھنا تو احمقانہ حرکت ہے۔
اِسی طرح بہت سے مسیحی، بائبل مُقدس کے ساتھ جو ہمارا رُوحانی آئینہ ہے، ایسا ہی سلوک کرتے ہیں۔ وہ بائبل مُقدس کو سرسری طور پر پڑھتے ہیں اور اُن کا مقصد اپنی رُوحانی زِندگی میں کوئی تبدِیلی لانا نہیں بلکہ اگر اُنہیں خُدا کے کلام میں کچھ نظر آ بھی جائے تو وہ اُسے نظر انداز کر دیتے ہیں کیونکہ اُن کا دِل خُدا اور اُس کے کلام سے دور ہوتا ہے (یسعیاہ 44: 18)۔ یہ جانتے ہوئے بھی کہ اُن کا گُناہ، خُدااور اُن کے درمیان تعلُقات میں رکاوٹ بنا ہوا ہے (یسعیاہ 59: 1-2) دُوسری طرف، بُہت سے مسیحی کلامِ مُقدس کا مُطالعہ ہی اِس غرض سے کرتے ہیں کہ وہ خْدا کے ساتھ اپنے تعلُقات کو کیسے بہتر بنا سکتے ہیں (اَعمال 17: 11) اور خُداکی مرضی کو پوری کرنا ہمیشہ اُن کی اولین ترجیح ہوتی ہے۔
خود فریبی بہت آسان ہے (یعقُوب 1: 22) - اگر ہم بائبل مُقدس کو پڑھنا چھوڑ دیں تو ہمیں احساسِ گُناہ اور اپنی رُوحانی زِندگی کا کچھ اندازہ نہیں ہو گالیکن خُدا کے کلام کو پڑھنے اور اُس پر غور کرنے کے لئےِ ترجیحی وقت، خصوصی توجہ اور دیگر سرگرمیوں سے کنارہ کشی جیسے عناصرکی ضرورت ہوتی ہے، چاہے اُن میں ہماری کتنی ہی دلچسپی کیوں نہ ہو۔تاہم خُدا کے ساتھ تعلُقات کی بحالی ہمیں احساس گُناہ سے آزادی، خُدا کی مرضی کے موافق زِندگی بسر کرنے اور خوف سے رہائی کی ضمانت دیتی ہے۔ جو شخص خُدا کی عطا کردہ آزادی میں زِندگی بسر کرتا ہے وہ واقعی بابرکت ہے۔ تو آج خُداکے کلام کے اِس حصہ پر غور کریں اور فیصلہ کریں کہ ہم اپنے خاندانی اور کاروباری مُعاملات میں خُدا کے کلام کو پڑھنے اور اُس پر عمل کرنے کوترجیح دیں اور اپنے مسیحی کردار سے دُوسروں کو خُداوند یِسُوع مسیح کی تصویر دیکھائیں گے۔