Word@Work, Let God's Word energise your working day!

دِین یا دُنیا

یعقُوب 4: 4
اَے زِنا کرنے والیو! کیا تْمہیں نہِیں معلْوم کہ دْنیا سے دوستی رکھنا خْدا سے دْشمنی کرنا ہے؟ پَس جو کوئی دْنیا کا دوست بننا چاہتا ہے وہ اپنے آپ کو خْدا کا دْشمن بناتا ہے۔

انگریزی زُبان میں ایک پرُانی کہاوت ہے کہ، " آدمی اپنی صحبت سے پہچانا جاتا ہے "۔ اِس کہاوت کی اِبتدا سولہویں صدی میں بلینگر کی کتاب  "شادی کی تیاری"  سے ہوئی۔ اِس کتاب میں بائبل مُقدس کی تعلیمات کو روزمرہ زِندگی میں اِطلاق کرنے کے طریقوں کو سِکھانے کے لئے ِپڑھا یا جاتا تھا۔ وہ لوگ جِن کو ہم اپنا دوست بناتے ہیں وہ نہ صرف ہماری سوچ کو مُتاثر کرتے ہیں بلکہ ہمارے کردار پر بھی اثر انداز ہوتے ہیں۔ جیسے امثال  13: 30 میں لکھا ہے کہ " وہ جو داناؤں کے ساتھ چلتا ہے دانا ہوگا پر احمقوں کا ساتھی ہلاک کیا جائے گا"۔

خُدا کے ساتھ بھی کچھ ایسا ہی ہے۔ یا تو ہم خُداسے مُحبّت کرتے ہیں جیسے وہ ہم سے کرتا ہے یا ہم  اُس سے مُحبّت کرتے ہیں جِس سے وہ نفرت کرتا ہے۔اِس کے علاوہ کوئی درمیانی راہ نہیں جیسے کہ شادی شدہ زِندگی میں یا تو ہم اپنے ساتھی کے ساتھ وفادار ہیں یا بے وفا۔عہد عتیق میں زِنا کاری کو اکثر خُدا کے ساتھ رُوحانی بے وفائی کے طور پر پیش کیا گیا ہے (حِزقی ایل 23: 3)۔ وہ  لوگ جو  خُدا کی مُحبّت کے مُقابلے میں عارضی خوشیوں کے پیچھے بھاگتے ہیں اور خُدا کو رد کرتے ہیں۔ خُداکے لئےِ واقعی قابلِ نفرت بات ہے اور خُدا اُنہیں اپنادشمن کہتا ہے۔ اِس میں کوئی شک نہیں کہ خُداوند یِسُوع مسیح سے مِلنے سے پہلے ہم سب خُدا کے دشمن تھے (کُلسِیّوں 1: 21)۔

تاہم مُقدس یعقُوب تمام اِیمانداروں سے مُتعلق بیان کرتا ہے کہ یہ کیسے مُمکن ہے کہ ایک مسیحی خُدا کو رد کر کے اپنے لئےِ جہنم کا اِنتخاب کرے تو اِس کا جواب اُس کا اپنا فیصلہ ہے۔ جیسے حوّا نے اِبلیس کی رائے کو خُدا کی نسبت زیادہ پسند کیا  اور خُدا کی نافرمانی کی (پَیدایش: 1-7)۔ ہر گُناہ کرنے کا اِنتخاب خْدا کے خِلاف نفرت کو ظاہر کرنے کا عمل ہے۔ کسی کے ساتھ دوستی ہمارا اِنتخاب ہے  اور مُحبّت ہمارا فیصلہ ہے۔ اگرچہ ہم اُسی دُنیا میں رہتے ہیں جِس سے ہمیں مُحبّت نہیں کرنی۔ 1 یُوحّنا 2: 15 میں یوں لکھا ہے  "  نہ دُنیا سے مُحبّت رکھو نہ اُن چِیزوں سے جو دُنیا میں ہیں جو کوئی دُنیا سے مُحبّت رکھتا ہے اُس میں باپ کی مُحبّت نہیں۔جِس چِیزکو ہم  زیادہ سوچتے اور اہمیت دیتے ہیں وہ وہی چیز ہوتی ہے جو ہمارا پہلا اِنتخاب ہوتا ہے۔ جوبرکت خُدا نے نہیں دی اُسے حاصل کرنے کے لئے ِہم ایسے لوگوں کو دوست بناتے ہیں جو دُنیا دوست اور ہمارے ہم خیال ہوں۔  یوں ہم خُدا کو مرکز ی حثیت دینے کی بجائے لوگوں کو اپنا شکار کرکے  خُدا کی حِکمت کو مُسترد کر دیتے ہیں۔ اِنسان  اپنے خود غرض مقاصد کو حاصل کرنے کے لئےِ دوسروں کے ساتھ دوڑنے لگتا ہے اور اِس طرح ہم دین کی بجائے دُنیا  کے دوست بن جاتے ہیں۔ یقیناً یہ رویہ خُدا کو پسند نہیں اور ہی ہمارے اِطِمینان کا حاصل ہے(زبُور 1:1-6)۔ایسے لوگ ہمیشہ اِضطراب کی حالت میں رہتے ہیں جو ہر خاندان، کلیسیا اور مُعاشرے میں نظر آتے ہیں (یعقُوب 4: 1-3)۔ایسی صورت میں ہمارا سب سے بڑا نقصان خُدا کے ساتھ ہمارے رشتہ میں خرابی  ہوتی ہے۔ جیسے ہمارے  خُداوند یِسُوع مسیح نے فرمایاکہ "اور اگر آدمی ساری دُنیا حاصل کرے اور اپنی جان کا نقصان اٹھائے تو اُسے کیا فائدہ ہوگا؟ یا آدمی اپنی جان کے بدلے کیا دے گا؟اگر ہمارا شمار ایسے لوگوں میں ہے تو  آیئے  ہم  توبہ کریں او ر دُنیا سے نہیں بلکہ مسیحیت سے دوستی کریں۔

Prayer 
پیارے آسمانی باپ! میَں اِس آگاہی کے لئے ِتیرا شکر کرتا ہوں کہ تُو نے میری رُوح سے میرے رویے کے مُتعلق بات کی کہ جو تو چاہتا ہے وہ میَں نہیں چاہتا اور جو میَں چاہتا ہوں وہ تو نہیں چاہتا۔ میرے اِس رویہ کے لئے مُجھے مُعاف کر۔ میری مدد فرما میَں تیرے اور تیرے لوگوں کے ساتھ ہی دوستی رکھوں نہ کہ دُنیا کے ساتھ۔ خُداوند یِسُوع مسیح کے نام سے۔ آمین۔
Bible Book: 

© Dr Paul Adams