الٰہی غیوری
حسد کرنا اچھی بات ہے یا بُری؟ اِس کا فیصلہ اُس کی فطرت سے ہوتا ہے۔ کسی چِیزیا شخص سے حسد کرنا جِس کا آپ کے ساتھ کوئی تعلُق نہیں بری چیز ہے لیکن میاں بیوی کا ایک دُوسرے کے لئےِ غیُو ر ہونا دُرست ہے کیونکہ وہ ایک دُوسرے سے تعلُق رکھتے ہیں۔ کسی کے لئےِ بھی اِن کے درمیان آنا اور ایک دُوسرے کے لئے ِاِن کی مُحبّت کو کم کرنا بالکل غلط ہوگا۔ یہ وہ جائز حسد ہے جو رشتوں کی حفاظت کرتا ہے۔ اِسی طرح، دس احکام میں خْدا کو ایک "غیُور خْدا" کے طور پر بیان کیا گیا ہے (خُروج 20: 5)۔ اِستِثنا 4: 24 اْسے ایک " بھسم کرنے والی آگ" کے طور پر بیان کرتی ہے جو اپنے ہی لوگوں کی مُحبّت میں غیوری کی خواہش سے جل رہا ہے۔ جب خْدا کے لوگ بتُوں کی پرستِش کر کے اپنے آپ کو گُنہگار بناتے تھے تو خْدا کی غیرت اْس کے غصے کو بھڑکادیتی تھی کیونکہ اْس کے لوگ تھے (1 سلاطِین 14: 22- 24)۔
آیت 5 کا ترجمہ مُشکل ہے، کیونکہ یہ واضح نہیں ہے کہ آیا 'رُوح' وہ رُوحُ القُدس ہے جو اِیمان دار کے ساتھ مضبُوط تعلُق کی خواہش رکھتا ہے یا خُدا باپ کی غیوری رُوح کے ساتھ اُس کے تعلُق کی حفاظت کرتی ہے یا اِس سے مر اد وہ ہماری اِنسانی رُوح ہے جو دُنیا کی چِیزوں کی خواہش کے لِئے پُرعزم ہے۔ اکثر مترجمین اِس آخری تفسیر کو درست مانتے ہیں۔ اس کی تائید یعقُوب باب 4 کے سیاق و سباق سے ہوتی ہے جو لالچ پر مبنی ہے۔ ہماری باطنی رُوحیں اِن چیزوں کا لالچ کرتی ہیں جو ہماری نہیں ہیں (یعقوب 4: 1-3) لیکن اگر ہم اُن کے حصول کے لِئے جھوٹے معبُودوں کے پیچھے بھاگتے ہیں تو صرف ہم ہی نہیں بلکہ ہمارا زِندہ خُدا بھی رنجیدہ ہوتا ہے کیونکہ اُس کے لوگ جھوٹے دیوتاؤں کی خاطر اُسے ٹھکرا دیتے ہیں جِن کا کوئی وجود یا حقیقت ہی نہیں۔ خُدااپنے لوگوں کی فلاح و بہبود کے لیے غیُور خُداہے۔. وہ جانتا ہے کہ اُس سے بھٹکنے سے کچھ بھی اچھا نہیں ہو سکتا اور وہ نہیں چاہتا کہ اُس کے لوگ اُس کی مُحبّت کے تمام فوائد سے محروم رہیں۔ اِس سے بھی بدتر یہ کہ وہ زِناکاری کرتے ہیں۔
بائبل مُقدس کی تاریخ اور ہمارا اپنا تجربہ بتاتا ہے کہ اِیماندار بڑی آسانی سے اپنی گُناہ آلودہ فطرت کے جال میں پھنس سکتے ہیں جِس کی حوصلہ افزائی دُنیا کے ساتھ دوستی اور شیطان کی آزمایشوں میں پڑنے سے ہوتی ہے۔ یعقُوب 1: 12-16میں مصنف اِیمانداروں کو اپنے دِلوں سے دھوکہ نہ کھانے کی تلقین کرتا ہے (یرمیاہ 17: 9)۔ لہذا ہمیں واقعی مدد کی ضرورت ہے۔ خْدا عاجزوں کو تو توفیق بخشتا ہے لیکن مغرور کا مُقابلہ کرتا ہے۔ اُس کا فضل حیرت انگیز ہے جسے ہم خود حاصل نہیں کر سکتے۔ (اِفِسیوں 2: 8-9)۔ یہ ایسے ہی ہے جیسے تمام اچھی چِیزیں جو وفادار بیوی کو دی جاتی ہیں جبکہ دُوسری طرف مغرور شخص ہر برکت سے محروم رہ جاتا ہے۔
غرور کہیں بھی ہوبہت خطرناک ہے لیکن کا روباری زِندگی میں اِس کے اثرات تباہ کن ہو سکتے ہیں۔ مغرور شخص خُدا کے فضل کے خِلاف مزاحمت کرتا ہے اور اُس کی قدرت کا مذاق اُڑاتا ہے، اَنا پرست، بُت پرست اور ایک ایسے پھندے میں پھنس جاتا ہے جہاں سے وہ نکل نہیں سکتا لیکن عاجز اور فروتن لوگ ہمیشہ خُدا کے فضل کے نیچے رہ کر اُس کی برکات کو حاصل کرتے ہیں۔ وہ خُدا سے مُحبّت اور دُنیاداری سے دور رہتے ہیں۔ لہٰذا آیئے آج ہم اپنے غرور اور تکبُر کو خُداوند یِسُوع مسیح کے قدموں میں رکھ دیں اور خُدا کے حضور توبہ کر کے اُس کے فضل کے نیچے زندگی بسر کریں۔ آمین۔