رمانبرداری کی طاقت
بہت سے لوگوں کے لئےِ فرمانبرداری ایک مُشکل عمل ہے کیونکہ اُن کے نزدیک فرمانبرداری سے مُراد اپنے آپ کو کسی کے ماتحت اور چھوٹا کرنے کے مُترادف ہے۔ ہاں اگرتو فرمانبرداری ہم پر مُسلط کی جائے تو یقیناً یہ ذلت آمیز ہے لیکن جب رضاکارانہ طور پر خود کو تابِع کر دیا جاتا ہے تو یہ ایک خوبصورت اور مسیحی عمل ہے۔" فرمانبرداری" دو لاطینی الفاظ سے ماخوذ ہے جِن کا مطلب ہے "خود کو اپنی مرضی سے کسی دوسرے کے اِختیار میں دینا"۔ یہ صورت ہمیں، ملازمت میں، آپریشن کے وقت اور نکاح کے وقت دونوں فریق ایک دُوسرے کے تابِع ہو جانے میں نظر آتی ہے (اِفِسیوں 5: 21)۔
فرمانبرداری ایک خُدائی صفت ہے ا ور خُدائے ثالوث میں نظر آتی ہے۔ جیسا کہ خُداوند یِسُوع مسیح (خُدا کے بیٹے) نے خود کو خُدا باپ کے سپرد کیا (یُوحّنا1: 31)، اور رُوح ُالقُدس بھی تا بعداری سے باہر نہیں بلکہ رُوح ُالقُدس خُدا بیٹے کو عزت دیتا ہے (یُوحّنا16: 13-14)، اور جیسا کہ خُدا باپ نے تمام چِیزیں ا پنے بیٹے کو دی ہیں (متی 11: 27)۔ یہ خُدائے ثالوث کا آپس میں باہمی تعلُق ہے۔ اِسی طرح بیویوں کو شوہروں کے تابِع ہونا چاہیے اور بدلے میں اُنہیں اپنی بیویوں کو ہر چیز سے بڑھ کر پیار کرنا چاہئے جیسا کہ مسیح کلیسیا سے مُحبّت کرتا ہے (اِفِسیوں 5: 25)۔ درحقیقت خْدا کے خاندان کے لئےِ مسیحی اصول یہ ہے کہ ہر ایک کوایک دُوسرے کے تابِع ہونا چاہیے (اِفِسیوں 5: 21)۔ یہ رویہ ہماری روزمرہ کی زِندگی میں ایک مسیحی گواہی بن جاتا ہے (1 پطرس 2: 18)۔
لیکن اِس قسم کی فرمانبرداری جبری نہیں ہوتی بلکہ یہ رضاکارانہ طور پر خوشی سے ہوتی ہے۔ یہ اِیماندار میں خْدا کے رُوح کا فطری ظہور ہے جو ہمیشہ ہماری رضا مندی سے ہوتا ہے۔ خْدا کی فرمابرداری کوئی ذلت کی بات نہیں کیونکہ آیت 6 میں لکھا ہے کہ" خْدافروتنوں کو توفیق بخشتا ہے"۔ جب ہم عاجزی کے ساتھ اَپنے آپ کو خُدا کے اِختیار میں دے دیتے ہیں تو ہم اُس کا رحم اور فضل حاصل کرنے کے قابل ہو جاتے ہیں کیونکہ خُدا کی ہمارے ساتھ مُحبّت کی وجہ سے (یعقُوب 4: 5) ہم اُن تمام برکات کو حاصل کرتے ہیں جِن کے ہم مستحق نہیں ہوتے۔ اِس کے علاوہ وہ ہمیں شیطان کا مُقابلہ کرنے کا اِختیار اور طاقت بھی دیتا ہے کیونکہ خْدا کے تابِع ہو جانے سے ہم اْس کے ہو جاتے ہیں نہ کہ شیطان کے پاس ہمیں حکم دینے کا کوئی حق نہیں رہتا اور پھر جب ہم یِسُوع کے نام پر اُسے ڈانٹے ہیں تو وہ ہم سے بھاگ جاتا ہے۔
دُنیا کا کوئی مُلک، ادارہ یا کاروباربغیر فرمانبرداری کے کام نہیں کر سکتا کیونکہ فرمابرداری ہی ایک ایسی کلید ہے جو کسی بھی نِظام کی کامیابی کی ضمانت ہے۔ جب تک لوگ اَپنے اعلیٰ افسران کے تابِع نہیں ہوں گے نظام نہیں چلے گا۔ اگر ہم خُدا کے فرمانبردار ہیں تو ہمیں اَعلیٰ حکومتوں کے تابعدار بھی رہنا ہے۔ ایسا کرنے سے ہم اَپنے مالکان کے سامنے اپنے مسیحی اِیمان کی گواہی دیتے ہیں چاہے وہ غیر مسیحی ہی کیوں نہ ہو۔ کلاِم مُقدس تو یہاں تک کہتا ہے کہ اُس مالک کے بھی تابعِ ر ہو جو تمہارے ساتھ ناروا سلوک کرتا ہے (1 پطرس 2: 19)۔ ہماری لڑائی لوگوں کے خلاف نہیں بلکہ رُوحانی بدی کے خِلاف ہے (اِفِسیوں 6: 2)۔ لہذا ہم اُس وقت شیطان کی آزمایشوں کا مُقابلہ کر سکتے ہیں جب ہم نے خود کو خُدا کے تابِع کر دیا ہو اور شیطان جانتا ہے کہ اُس کا اختیار ٹوٹ چکا ہے۔