Word@Work, Let God's Word energise your working day!

الٰہی صبر

یعقُوب 5: 7-8
پَس اَے بھاءِیو! خْداوند کی آمد تک صبر کرو۔ دیکھو۔ کِسان زمِین کی قِیمتی پَیداوار کے اِنتظار میں پہلے اور پِچھلے مینہ کے برسنے تک صبر کرتا رہتا ہے۔ تْم بھی صبر کرو اور اپنے دِلوں کو مضبْوط رکھّو کِیْونکہ خْداوند کی آمد قرِیب ہے۔

اِبتدائی کلیسیامیں امیر لوگوں کی ناانصافی اور غریبوں کا اِستحصال سمیت، غریب اِیمانداروں کو بہت سی مُشکلات کا سامنا کرنا پڑا (یعقُوب 5: 1-6)۔ایسی صورت میں نااُمید غریب اِیمانداروں کو ایک زِندہ  اُمید کی ضرورت تھی کہ وہ اپنے اِن مجبور حالات میں کس طرح پرُسکون زِندگی بسر کر سکتے ہیں۔ مُقدس یعقُوب حقیقت پسندی کا مُظاہرہ کرتے ہوئے اِیمانداروں کے مسائل کے حل کو خُداوند یِسُوع مسیح کی آمدِثانی کے ساتھ جوڑتا ہے اور اُن کی خُوشی اور غم کو ابدیت کے تناظر میں دیکھتا ہے۔تب تک اُنہیں الٰہی صبر کرنے کا مشورہ دیتا ہے  (1 یُوحنّا 3: 2)۔

ہم خُداوند یِسُوع مسیح کی مصلوبیت اور اُس کی آمدِ ثانی کے درمیانی عرصہ میں رہ رہے ہیں (رُومِیوں 10: 12)۔جب وہ اپنی جلالی آمد میں آئے گا تو ہر بُرے اور بھلے کا حساب کرے گا۔ جِس طرح  ہماری مُعافی  خُداوند یِسُوع مسیح کی صلیبی موت سے منسلک ہے اُسی طرح ہماری ابدیت کا تعلُق بھی  اُس کی دُوسری آمد کے ساتھ ہے۔ مُقدس یعقُوب اِیمانداروں پر یہ بات عیاں کر دینا چاہتا ہے کہ خُداوند یِسُوع مسیح کی جلالی آمد پر نہ صرف وہ اپنی دُلہن یعنی کلیسیا کے ساتھ ابدی رفاقت کے لئے ملے گا (مُکاشفہ 22: 2-4) بلکہ وہ اُس دن  ہماری ساری زِندگی کے جائزہ اور صِلہ کا دن بھی ہوگا (رُومِیوں 14: 12)۔

آج تیز رفتاری کے دور میں کوئی بھی اِنتظار کرنا پسند نہیں کرتا لیکن ایک کِسان کے لِئے ایسا ممکن نہیں کیونکہ اُسے ہر حال میں اَپنی فصلوں کے اُگنے، نشوونما پانے اور پھر پکنے تک اِنتظار کرنا ہوتا ہے۔ وہ سوائے  اِنتظار کے اور کچھ نہیں کر سکتا۔ ایک کِسان  بیج بونے کے عمل سے سرمایہ کاری کرتا ہے اور پھر مٹی کی تیاری اور محنت کرتا ہے۔ پھر بھی فصل کے تیار ہونے تک اِنتظار کرنا ہے۔ مسیحیوں کو اِسی طرح، خْدا کی طرف سے دئیے گئے الہٰی صبر کی ضرورت ہے (عِبرانیوں 10: 36)۔

ایک مسیحی کا اِیمان کامِل ہونا چاہئے کہ خْداوند واپس آئے گا (اَعمال 1: 11)  اور اِس گُناہ سے بھری ہوئی دُنیا کی پریشان کن فطرت، ایک مسیحی کو دوبارہ کبھی پریشان نہیں کرے گی (مُکاشفہ 21: 3-4)۔  لہذا، " صبر سے اِنتظار کرنا "  ہر مسیحی کے لِئے  ایک لازمی اُصول ہے اور اِس اِنتظار سے مُراد صرف بیٹھے رہنا نہیں  بلکہ یہ ہمارے لِئے تیاری کا عرصہ ہے۔ جیسے خُداوند یِسُوع مسیح  نے لُوقا  19: 11-27  میں  بیان کیا کہ جِن نوکروں کو یقین تھا کہ اُن کا مالک واپس آئے گا وہ اُس کے کاروبار میں مشغول ہو گئے لیکن جنہوں نے  اَپنے مالک کے واپس آنے کا بھروسہ نہ کیا ا ُنہوں نے اُس کی رقم کے ساتھ کاروبار نہیں کیا جو اُنہیں  سرمایہ کاری کے لِئے دی گئی تھی۔ آج کی آیات میں کِسان کی تمثیل ہم پر اِس بھید کو کھول دیتی ہے کہ وہ یہ جانتے ہوئے بھی کہ فصل کا وقت اور قیمت اُس کے ہاتھ سے باہر ہے بھر بھی وہ صبر سے اپنی محنت کے پھل کا اِنتظار کرتا ہے۔ کیا ہم خُداوند یِسُوع مسیح کی جلالی آمد کا اِنتظار کر رہے ہیں؟ اگر ایسا ہے تو کیاہم اُس کے کاروبار کو جاری رکھے ہوئے ہیں کہ جب وہ آئے تو اُسے قبول کرے؟

Prayer 
پیارے آسمانی باپ! میَں تیرا شکر کرتا ہوں کہ میرے پاس تیری جلالی آمد کی ایک زِندہ اُمید ہے۔ مُجھے میری بے صبری اور مایوسی کے گُناہ کو مُعاف کر۔ مُجھے اَپنا الٰہی صبر عنایت کر کہ میَں اپنے نجات دہندہ خُداوند یِسُوع مسیح کی حتمی آمد تک اِنتظار کر سکوں اور اُسے اَپنی زِندگی کا حِساب دینے کی تیاری کر سکوں۔ خُداوند یِسُوع مسیح کے نام میں۔ آمین۔
Bible Book: 

© Dr Paul Adams