دُعا کی طاقت
مُقدس یعقُوب ہمیں سیکھا رہا ہے کہ ہمیں بطور مسیحی تکلیفوں،پریشانیوں،محرومیوں اور خوشیوں میں کیسا رویہ رکھنا چاہیے (یعقُوب 5: 7-13)۔ بیماری بھی ایک مُصیبت ہے جو ہر کسی پر کسی نہ کسی وقت آتی ہے۔پھر اُس کے عِلاج معالجہ کے لِئے ہر سطح پر رسمی، مذہبی اور طبی کوشش کی جاتی ہے۔ کچھ لوگ خُدا کے اِختیار کے بغیر رُوحانی طاقت(جادوگیری) وغیرہ سے حل تلاش کرنے لگتے ہیں جسے بائبل مُقدس میں سختی سے منع کیا گیا ہے (اِستِشنا 18: 9-13)۔
اگرچہ "بیمار" کے لِئے جو یونانی لفظ اِستعمال ہوا ہے اُس کا مطلب جِسمانی طور پر بیمار ہونا ہے لیکن یہی لفظ، نفسیات، جذبات یا رُوح کی کسی بھی قسم کی کمزوری اور بیماری کو بیان کرنے کے لِئے بھی اِستعمال کیا جا سکتا ہے اور اِس میں وہ بیماری بھی شامل ہے جِس کا سبب وہ گُناہ ہوتا ہے جِس کی مُعافی نہ ہوئی ہو۔ یہ سب بیماریاں اُس وقت معرض وجود میں آئیں جب نسل اِنسانی زوال کا شکار ہوئی اور گُناہ دُنیا میں داخِل ہوا اور جو ہر اِنسان کو اُس کی پیدایش سے پہلے ہی خراب کر دیتا ہے (زبُور 51: 5)۔ اِس کا حتمی حل تو اُسی وقت ہو گا جب خُداوند یِسُوع مسیح واپس آئے گا او ر ہر چِیز کو نَیاکر دے گااور پُرانی فطرت ا ورچِیزوں یعنی بیماری اور موت کا خاتمہ کردیگا۔
جیسا کہ مُقدس یعقُوب نے ہمیں پہلے ہی سیکھادیا ہے کہ ہمیں اپنی ہر مُشکل یا خُوشی کو دُعا کے وسیلہ خْدا کے پاس لانا چاہیے (یعقُوب 5: 13)۔ بیماری کی حالت میں اِیمانداروں کو اَپنے آپ کے لِئے دُعا کرنا مُشکل لگتا ہے۔ اسی لِئے مُقدس یعقُوب نے اُن کو ہدایت کی ہے کہ وہ مُقامی کلیسیاکے بزرگوں کو بلائیں تاکہ اُن کے لِئے دُعا کریں۔ یہ عمل بذِات خود اِیمانداروں کے اِیمان کا اِظہار اورخُدا کے کلام کی فرمانبرداری ہے۔ تیل سے مسح کرنا خُدا پر اِیمان کا ایک جِسمانی علامت ہے جو خُدا کی بخشی گئی طاقت سے صحت کو بحال کر سکتا ہے لیکن شِفا کسی مادی دوا کے اثر سے نہیں اور نہ کسی خاص رسم کو ادا کرنے سے ہوتی ہے بلکہ شِفاکے لِئے گُناہوں کی مُعافی اور اِیمان کی بھی ضرورت ہے جو صرف خُدا ہی سے ممکن ہے (اِفِسیوں 2: 8-9) اور مُعافی بغیرگُناہوں کے اِقرار اور توبہ کے ممکن نہیں۔ کلیسیائی بزرگ خُدا پر بھروسہ کر کے ایماِن سے دُعا کرتے ہیں تو بیمار بچ جاتا ہے۔
خُداوندیِسُوع مسیح کے سچے شاگرد سمجھتے ہیں کہ اُس کے ساتھ اُن کا رشتہ ہر چِیز اور احساس سے زیادہ اہمیت رکھتا ہے۔خُدا بعض اوقات مصائب کو اِس لِئے بھی آنے دیتا ہے کہ ہم اُس پر بھروسہ کریں۔ ہو سکتا ہے کہ خْدا اَپنے مقصد کے حصول کے لِئے وہ شِفانہ دے جو ہم چاہتے ہیں لیکن ِاِس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ وہ بے اِختیار ہے یا ہم بیوفا ہیں یاپھر یہ کہ ہمارا گُناہ اُس کی رحمت سے زیادہ بڑا ہے۔ اِس کے باوجو دکہ ہمارے فانی جِسموں کی شِفاعارضی اور ہر مسیحی کی موت ناگزیر ہے، پھر بھی خْدا اپنی قُدرت سے ہماری دُعاؤں کا جواب دینے میں خُوشی محسوس کرتا ہے۔ اِس لِئے کہ ہم ہمیشہ اپنے تعلُق کو اُس کے ساتھ ٹھیک رکھتے اور اُس کی شِفائیہ برکت پر شُکرگزاری اور اُس کی حمدتعریف کا رویہ رکھتے ہیں۔