حقیقی اَعتماد
مُقدس پولُس رسُول قید میں دُکھ اُٹھا رہا اور مسیحی ناقدین کا نشانہ بنا ہوا ہے(فِلِپیوں 1: 15-18)۔ پھر بھی وہ خُوش ہے کیونکہ اِس خط کا غالِب مَضمُون ہی مُصیبت میں خُوشی ہے جِس نے خُداوند یِسُوع مسیح سے مُتعلق ایک وسیع بحث کا آغاز کر رکھا ہے ۔ وہ پُر اُمید اور بطور قیدی ایک اَچھے انجام کا مُنتظر ہے کہ رہا ہو کربہت سے علاقوں میں اِنجیل کی مُنادی کرے گا۔ وہ اَپنے آنے والے کَل کے لئے اَفسُردہ نہیں بلکہ اُس کام کے لئے خُوش ہے جو خُدا ہر روز اُس کی زِندگی میں کر رہا ہے۔
اِن حالات میں وہ یہ جانتا تھا کہ فِلِپی کی کلیسیا اُس کے لئے دُعا کر رہی ہے جب اِپَفردِتُس اَپنی زِندگی خطرے میں ڈال کےاُس کے لئے جسمانی ضروریات کی چیزیں اوررپورٹ لے کر آیا (فِلِپیوں 2 : 25-27) اورپاک رُوح نے اُسے یہ اَعتماد دے رکھا تھا کہ وہ رہا ہو جائے گا۔ اِیمانداروں کی دُعائیں اور رُوح اُلقُدس کے کام کی بدولت یہ بات یقینی تھی کہ خُدا کی قُدرت ہمارے مُستقبل کو تبدیل کر سکتی ہےجو اِنتہائی خُوشی کی بات ہے۔
تاہم مُقدس پولُس رسُول یہ جانتا تھا کہ اُس کا مُستقبل قریب قدرے مُشکل ہو سکتا ہے لیکن اُسے بٹرے حوصلہ کے ساتھ خُداوند یِسُوع مسیح کے ساتھ کھٹر ے رہنا ہے۔ وہ ایک حقیقت پسند شخصیت ہے اور اِس بات سے چشم پوشی نہیں کر سکتا کہ اُسے کِسی بھی وقت موت کا سامنا کرنا پٹر سکتا ہے۔ اُسے شیروں کا سامنا یقینی تھا اور اگر یہی اُس کا اَنجام تھا تو وہ اَپنی زِندگی کے آخری لمحات میں بھی اِپنے خُداوند کا اِنکار نہیں کرنا چاہتا تھا۔ اِس لئے مُقدس پولُس رسُول ایک حقیقت پسند اور روشن خیال شخصیت تھا اور جانتا تھا کہ سَب چیزیں مِل کر خُدا سے مُحبّت رکھنے والوں کے لئے بھلائی پیدا کرتی ہیں (رُومیوں 28:8)۔ وہ دُعاؤں کے جواب اور اَپنے حالات میں خُدا کی حوصلہ اَفزائی پر پُر اعتماد تھا۔ اَگر کوئی مُقدس پولُس رسُول سے مُتعلق یہ کہے کہ وہ کم اعتقاد تھا تو ایسا ہرگز نہیں۔ وہ خُداوند یِسُوع مسیح پر اَپنے اِیمان میں غیر متزلزل تھا۔
بُہت سے اِیماندار اِن شکوک وشُبہات میں اُلجھے ہوئے ہیں کہ اَگر اُن کا اِیمان سو فیصد نہیں تو خُدا اُن کی دُعاؤں کا جواب نہیں دے گا۔ ایسا ہرگز نہیں کیونکہ ہمارا اِیمان نتائج پر نہیں بلکہ خُداوند یِسُوع مسیح پر ہے۔ ہم خُدا کی اِلہٰی حکمت اور مہربانی پر بھروسہ کرتے ہیں۔ یہ جانتے ہوئے کہ وہ جو کُچھ کرے گا وہ ہماری بھلائی اور اُس کے جلال کے لئے ہو گا(زبور 5:37)۔ جَب ہمارا ایمان کسِی خاص نتیجہ پر ہوتا ہے تو وہ اَپنی اہمیت کھو بیٹھتا ہے کیونکہ خُدا کےپاس ہمارے لئے اَچھے نتائج ہیں۔ ہم خُدا کو اَپنی مرضی پر مجبور نہیں کر سکتے چاہے ہم دُعا میں کتنے ہی پُر اَعتماد ہوں۔ ہمارے اِیمان کی کلید یہ ہے کہ ہم اَپنی ضروریات اور خواہشات کو اَپنے خُداوند کے آگے رکھیں اور پھر خُدا پر بھروسہ رکھیں( فِلِپیوں 6:4)۔