باطنی اور ظاہری مماثلت
اِن آیات کا اِبتدائیہ فِلپیوں 1: 29 میں ہے " کیونکہ مسیح کی خاطِر تُم پر یہ فضل ہُوا کہ نہ فقط اُس پر اِیمان لاؤ بلکہ اُس کی خاطِر دُکھ بھی سہو" مُشکل وقت سے خُوشیاں ماند پڑ جاتی ہیں لیکن خُداوند یِسُوع مسیح کے سِلسلہ میں ایسا ہرگز نہیں۔ مُقدس پولُس رسُول فِلپی کی کلیسیا کو کُرِنتھس کی مغرُور کلیسیا کی طرح حکم نہیں دِیتا ( 1 کُرِ نتھیوں 4 : 21)بلکہ اُس سے اَلتماس کرتا ہے۔ وہ اُسے اُن برکات کے شناخت کرنے اور اُنہیں آپس میں اِستعمال کرنے کی حوصلہ اَفزائی کرتا ہے جو اُس نے خُداوند یِسُو ع مسیح سے حاصل کی ہیں ( فِلپیوں 2 :5 )۔
جب خُدا اَپنی شفقت سے ہماری اِنسانی کمزوریوں کو طاقت میں بدل دیتا ہے تو یقیناً ہمارا ردِ عمل اُس کی شکر گزاری اور تعریف ہی ہو گا لیکن بطور مسیحی ہمارا ردِعمل یہ بھی ہو گا کہ بہت سے بہن بھائیوں کو خُدا کے پاس لایا جائے۔ اگر ہمارا رِشتہ خُداوند یِسُو ع مسیح کے ساتھ حقیقی ہے تو یہ رِشتہ کلیسیا میں نظر بھی آنا چاہئے اور اگر رُوح اُلقدس ہمارے ساتھ ہے تو پھر ہمیں دیگر اِیمانداروں کے ساتھ رفاقت میں خُوش ہونا چاہئے۔ جب خُدا اَپنی شفقت سے ہماری اِصلاح اور تعمیر کر رہا ہے تو ہمیں بھی دِیگر اِیمانداروں کی تعمیر و ترقی کے لئے کام کرنا چاہئے تاکہ اُن کی زِندگیوں میں بھی خُداوند یِسُو ع مسیح کی حکومت اور برکات آئیں، چاہئے وہ کہیں بھی ہوں۔
اَچھے والدین کی طرح مُقدس پولُس رسُول بھی چاہتا ہے کہ فِلپی کی کلیسیا میں یگانگت، مُحبت ، خُوشی اور اِطمینان ہو لیکن ایذارسانی کی وجہ سے وہ ایک دُوسرے سے دُور ہو رہے تھے (فِلپیوں 1 : 29-30 )۔ اِیماندار اَپنے رُوحانی بہن بھائیوں کی دیکھ بھال کرنے کی بجائے خُود غرضی کا شکار ہو چُکے ہیں۔پریشانی اور خوف سے اِیمانداروں کا اِیمان اور آپس کی رفاقت ٹھنڈی پڑ چکی ہے۔ اگر فِلپی کی کلیسیا کو ایک معیاری کلیسیا بننا ہے تو اُسے اِس کم اعتمادی اور خوف کے چکر سے نکلنا ہو گا۔ اِس لئے مُقدس پولُس رسُول نے اِیمانداروں کی توجہ خُداوند یِسُوع مسیح کی طرف مبذُول کرائی ہے جِس نے اَپنی پرواہ نہ کرتے ہوئے کلیسیائی مُحبت میں اَپنے آپ کو قُربان کر دِیا (فِلپیوں 2 : 6-8)۔ اِسی طرح مُقدس پولُس رسُول نے بھی اِیمانداروں میں آپس کی مُحبت پر زور دِیا ہے اور اِیمانداروں کی بشارتی زِندگیوں کو ہر جگہ ا ِس اَندھیری دُنیا میں روشنی اور اُمید کی کرن بیان کیا ہے فِلپیوں 2 : 14-16)۔
اِنسانی رِشتے ، خُدا کے ساتھ اِلہٰی رِشتوں کے عکاس ہوتے ہیں جو کہ ایک مثالی نمونہ ہے۔ خُدا کے ساتھ ٹوٹی ہوئی رفاقت اُتنی ہی تکلیف دہ ہوتی ہے جتنی ٹوٹی ہوئی شادی ۔ جھُوٹے وعدے اور تسلیاں خُدا کے ساتھ تعلقات میں بحالی کے لئے بیکار ہیں لیکن سچّی توبہ، اِیمان اور مُحبت ہی اِلٰہی راستہ ہے (2 کُرِنتھیوں 7 : 9 -11)۔تاہم ! پرہیز علاج سے بہتر ہے۔ اگر آپ اِیمانداروں کے ساتھ ہیں تو دُعا، خیرات اور خِدمت کے وسیلہ اُن کی زِندگیوں میں بہتری لائیں۔ اُن کی بشارتی خِدمت اور گواہی میں معاونت کریں۔اِنفرادی اِیمان کی بجائے کلیسیائی طور پر دُعا اور کلام میں وقت گزاریں تاکہ کلیسیا کی اجتماعی ترقی ہو اور اِیمان میں مضبوط ہو کر خُدا کی خِدمت کر سکے۔