مسیح کا سایہ
گُناہوں سے توبہ کرنا ضروری تو ہے لیکن خُداوند یِسُوع مسیح کو حاصل کئے بغیر اِس کا کوئی فائدہ نہیں کیونکہ اِلہٰی مدد کے بغیرہم پھِر سے اَپنے اِنسانی خیالات اور ایجادات کی طرف مائل ہو سکتے ہیں۔ توبہ صِرف ہمارے روَیوں میں تبدیلی کا نام نہیں بلکہ دِل کی تبدیلی کا نام ہے ۔ اگر ہم خُدا کے مقدسین میں شامِل ہونا چاہتے ہیں تو پھِر ہمیں اُس کی راستبازی کے معیار پر پورا اُترنا ہو گا کیونکہ مُقدس اور مسیحی زِندگی گزارنے کے لئے توبہ پہلا (اعمال 20 : 21 ) اور خُدا کی راستبازی دُوسرا قدم ہے۔یہ ایسے ہی ہے جیسے کوئی ناکام کاروبار کسِی کامیاب کمپنی کو دے دیا جائے۔اِس لئے خُداوند یِسُوع مسیح کے ساتھ جُڑے رہنا ہماری ناکامیوں میں کامیابیوں کی ضمانت ہے۔ اِس طرح ہم یقینی طور پر اُس کی بادشاہت میں شامِل ہو کر اُس کی خِدمت میں شریک ہو جاتے ہیں جو ہر طرح سے فائدہ مند ہے اور یوں ہم اَپنی ساری
نا راستی سے چھُٹکارہ پا کر اُس کی راستبازی میں شامِل ہو گئے (2 کُرِنتھیوں 2 : 21 ) ۔ برائے مہربانی ملاحظہ فرمائیں ۔
www.crosscheck .org.uk.
راستبازی بے گُناہ ہونے کا ایک قانونی اعلان ہے جِس سے ہمارا خُدا کے ساتھ گہرا رِشتہ اِستوار ہوتا ہے۔ہماری راستبازی ہماری وجہ سے نہیں بلکہ ہمیں راستبازگِنا جاتا ہے ( رُومیوں 4 : 3 ؛ 4 : 22-24 )۔ توبہ اور یہ اِیمان کہ خُداوند یِسُوع مسیح ہمارے گُناہوں کے لئے مُوا اِیمانداروں کو خُدا کے ساتھ قریبی رِشتہ میں جوڑتے ہے۔ راستبازی کا حصول ہمارے نیک اعمال سے نہیں بلکہ ہماری ناراستی اور خُدا کی راستبازی میں تبادلہ ہے کیونکہ ہم اَپنی مدد آپ کے ساتھ اِلہٰی راستبازی کے معیار کو پورا نہیں کر سکتے( طِطُس 3 : 5 )۔یہ صِرف خُدا کے فضل اور ہمارے اِیمان سے ہی ممکن ہےکہ اُس کی راستبازی کو حاصل کر سکیں ( اِفسیوں 2 : 8-9 )۔
تاہم، اگر ہم یہ خیال کریں کہ ہماری نجات کے لئے ہماری مذہبیت ضروری ہے تو یہ خُداوند یِسُوع مسیح کی مصلُوبیت کا اِنکار کرنے کے مترادف ہے۔ اِس لئے ہمیں اَپنی راستبازی اور خُداوند یِسُوع مسیح کی قُربانی دونوں میں سے کسِی ایک کا اِنتخاب کرنا اور دُوسرے کو کوُڑا کرکٹ جاننا ہو گا۔ مُقدس پولُس رسُول نے فِلپی کی کلیسیا کو اِنتباہی پیغام دِیا ہے کہ یہُودی اور غیر یہُودی پسِ منظر کے اِیماندار پُرانے عہد نامہ کی مذہبیت پر نہیں بلکہ نئے عہد نامہ میں اِیمان کے وسیلہ فضل ہی سے نجات کے تصور کو بیان کریں جو تمام مسیحیوں کے لئے بُہت حوصلہ افزا بات ہے ( فلپیوں 4 : 4-9 )۔
بیشک، نیک اعمال ہونا اچھی بات ہے لیکن یہ ہماری نجات کا وسیلہ نہیں ہیں (2 تِیمُتھِیُس 1 : 8-9 )۔ اگر ہم یہ سوچیں کہ ہمارے نیک اعمال ہماری نجات کا وسیلہ ہیں تو یہ خُداوند یِسُوع مسیح کی قُربانی کا صریحاً اِنکار ہے (گلتِیوں 2 : 21)۔ یہ ایسے ہی ہے جیسے کسِی کمپنی کا ملازم جدید سہولیت کے باوجود پُرانی طرز پے کام کرتا ہے بجائے اِس کے کہ وہ نئی سہولیات کا شکرگُزار ہو۔ اِسی طرح ہم بھی جب خُداوند یِسُوع مسیح کی صلیبی موت کے وسیلہ بچائے جاتے ہیں تو اُس کے نجات بخش کام کا اِشتہار بھی دیتے ہیں۔ نجات یافتہ اِیماندار جہاں بھی ہُوں اَپنی اِنسانی کمزوریوں کے باوجود اَپنے کِردار اور طرزِ زِندگی سے غیر اِیمانداروں کے لئے گواہی کا سبب بنتے ہیں اور خُدا کے ساتھ اَپنے روحانی رِشتہ سے دُوسروں کو بھی متعاثر کرتے ہیں۔

