گہرا رِشتہ
مُقدس پولُس رسُول کی خُداوند یِسُوع مسیح سے مُلاقات دمشق کی راہ پر ہوئی (اعمال 9 : 1-9)۔ وہ خُداوند یِسُوع مسیح کو جانتا تھااور اُس کی پیروی میں بُہت دُکھ سہے ( 2 کُرِ نتھیوں 11 : 23-29 ) مُقدس پولُس رسُول اِفسس کی کلیسیا کے اِیمانداروں کے لئے دُعا کرتا ہے کہ وہ خُداوند یِسُوع مسیح کو جانے (اِفسیوں 1 : 17) اور وہ خُود بھی اُسے ذاتی طور پر جاننا چاہتا تھا۔ بیشک، ہر رِشتہ میں کسِی سے متعلق مزید جاننے کی گنجائش ہوتی ہے۔ جیسے کوئی شادی شُدہ جوڑا شادی کے بُہت سال بعد بھی ایک دُوسرے کی پسند یا نا پسند سے متعلق سیکھتے رہتے ہیں۔ اِسی طرح ہمیں اَپنے لامحدود اور ابدی خُدا کو جاننے میں لگے رہنا چاہئے۔
مُقدس پولُس رسُول کا یہ کہنا کہ "میَں مسیح کو جاننا چاہتا ہوں" سے مُراد یہ نہیں کو وہ اُسے پہلے نہیں جانتا بلکہ اُسکی مُراد یہ ہے کہ وہ اَپنے نجات دہندہ کو مزید جاننے اور اُس کی قُربت حاصل کرنے کے لئے ہر وقت اور ہر لمحہ تڑپتا ہے۔ مُقدس پولُس رسُول کی زِندگی میں خُداوند یِسُوع مسیح کے بُہت سے تجربات اور معجزات ہیں لیکن وہ پھر بھی اُسے مزید جاننا چاہتا ہے۔ اُس نے خُداوند یِسُوع مسیح کے لئے بُہت دُکھ اُٹھایا اور وہ اُس کے لئے مزید دُکھ اُٹھانا چاہتا ہے۔یہاں تک کہ مرنا چاہتا ہے ( فِلپیوں 1 : 29 )۔ یہ وہ گہرے جذبات اور احساسات ہیں جو رُوح اُلقدس نے اُس کی زمینی زِندگی میں پیدا کئے ہیں اور یہی اُس کی ابدی زندگی کی شناخت اور ضمانت ہیں ( کُلُسِیوں 1 : 24 )۔
اگرچہ مُقدس پولُس رسُول قید سے رہائی پا کر خُداوند یِسُوع مسیح اور کلیسیا کی خِدمت کرنا چاہتا ہے جو اُس کے لئے اِلہٰی مرضی بھی ہے یعنی چاہے وہ جیئے یا مرے خُداوند ہی کا ہے( فِلپیوں 1: 19 -26 )۔ اگر وہ کوُچ کر کےمسیح کے پاس چلا جاتا ہے تو یہ اُس کے لئے اچھا ہے لیکن اگر وہ اُس کی آمد تک زندہ رہے تو اُس کی خِدمت کے لئے اِس سے بہتر اور کُچھ نہیں ہو سکتا۔ دونوں صورتوں میں وہ خُوش اور اَپنے جلالی بادشاہ کی جلالی آمد کا مُنتظر ہے (یوُحنا 5 : 28- 30 )۔ مُقدس پولُس رسُول یہ تو نہیں جانتا کہ اُس کی موت کا سبب کیا ہوگا لیکن یہ ضرور جانتا تھا کہ اُس کی موت اُس کی زِندگی کا اِختتام نہیں۔
آج اِس سائنسی، تکنیکی اور برق رفتار دُنیا جِس میں کاروباری اہداف کا حصُول اور غیر حقیقی رِشتوں کو زیادہ اہمیت دی جاتی ہے ۔ اِس میں بُہت سے لوگ حقیقی رِشتوں اور آپس میں قریبی رفاقت کے مُتلاشی ہیں۔ اکثر اوقات خُدا بھی ایسے حالات میں ہماری خُود نمائی کی وجہ سے ہم سے علیٰحدہ محسوس ہوتا ہے۔ اَفسوس اِس بات کا ہے کہ اَیسے لوگ ہمیشہ محرُومیوں اور مایوسُیوں کا شکار ہوتے ہیں لیکن خُداوند یِسُوع مسیح کو جاننے والے ہمیشہ اَپنی زِندگی اُس کے ہاتھ میں دے کر اِطمینان کی حالت میں رہتے ہیں۔ اِس کے برعکس وہ اِیماندار جو خُداوند یِسُوع مسیح میں ترقی نہیں کر رہے بُہت خطرناک حالت میں ہیں اور وہ اِبلیس کا آسان شکار ہیں۔ اِس لئے تمام اِیمانداروں پر لازم ہے کہ وہ خُداوند یِسُوع مسیح کے ساتھ قریبی تعلق میں رہیں اور کلام کے وسیلہ اُس کی ذاتِ اَقدس کو مزید جاننے کی لگن میں رہیں ( اعمال 17 : 11) اور اُس کی قدرت کا تجرُبہ کرتے رہیں۔ یہی وہ معیار ہے جو ہر مسیحی کا ہونا چاہئے اور دُوسروں کو بھی نظر آئے۔

