دُنیوی حِکمت
الٰہی حِکمت کے حامل لوگ ہمیشہ رُوحانی اور راستبازی کی زِندگی بسر کرنے کو ترجیح دیتے ہیں (یعقُوب 3: 13)جبکہ دُنیوی حِکمت پر بھروسہ کرنے والے ناراستی کی زِندگی گزارتے ہیں اور اُن کے جذبات اور احساسات کے اِظہار کے لئے ِکوئی درمیانی راستہ نہیں۔اُن کا ہر دن اُن کے لئے ِاپنے ساتھ کامیابی یا ناکامی لاتا ہے۔ جِس طرح اِنسانی جِسم میں بیماری سے پہلے اُس بیماری کے جراثیم پَیدا ہوتے ہیں اُسی
طرح کسی اِیماندار کی اندر حسد اور لالچ کی وجہ سے بے اِطِمینانی پَیدا ہونا شروع ہو جاتی ہے جو بعد میں برائی کو پروان چڑھاتی ہے کیونکہ اِنسانی ہوس غیر مطمئین اور ناشکر گزار ہونے کا نام ہے۔ سب کچھ اور زیادہ حاصل کرنے کی کوشش ہمیں بْرائی کرنے پر مجبور کر دیتی ہے کیونکہ ہم ہر چِیزکے لئے ِخْداوند پر بھروسہ کرنے کے رویہ سے دور ہوتے جاتے ہیں (1 تیمتھیس 6:6-10)۔
اِنسانی لالچ اور ہوس دُنیوی چیزاور ایک بُری بلا ہے۔ اِس کا عمل چاہے اِنفرادی ہو یا اِجتماعی، اِس کے نتائج ہمیشہ اِنسانی تعلقات میں خرابی، کاروبار کی تباہی اور معیشت کی بربادی کی صورت میں نظر آتے ہیں۔ یہ ایک وبائی مرض ہے جِس کا ماخذ اِبلیس ہے (1 یُوحنا 2: 16) اِبلیس اور اِنسان میں عدم اِطِمینان ن کی صورت پَیدا کر دیتا ہے جِس سے اِنسان امیر یا بہتر ہونے کی غرض سے لالچ اور ہوس کا شکار ہو جاتا ہے۔جیسے اُس نے باغِ عدن میں کیا تھا (پیدایش:1-19)۔
لالچ صرف مادی چیزوں کے حصول کا نام ہی نہیں بلکہ یہ اِنسانی ذہن کی غیر مطمین حالت کا نام ہے جِس میں ہم دُوسروں کے مُقابلہ میں آپنے آپ کو کم تر جان کر، خود غرض رویہ اختیار کر لیتے ہیں، دُوسروں کے وسائل اور تعلقات کو ہتھیانا چاہتے ہیں تاکہ ہم اُن جیسے یا اُن سے بہتر ہو جائیں
لیکن یہ ایماِنداروں کا رویہ ایسا نہیں ہونا چاہئے کیونکہ خُدا کی بادشاہی کا تعلق مادی چیزوں سے نہیں بلکہ خُداوند یِسُوع مسیح پر اِیمان لانے سے ہے جیسا کہ مُقدس پولس رسول فِلیپوں 2: 3-4 میں لکھتا ہے کہ" تفرقے اور بیجا فخر کے باعث کچھ نہ کرو بلکہ فروتنی سے ایک دُوسرے کو اپنے سے بہتر سمجھے۔ ہر ایک اَپنے ہی احوال پر نہیں بلکہ ہر ایک دُوسروں کے احوال پر بھی نظر رکھے" لہٰذا ہم اِیمانداروں کے لئے ِیہ ایک سبق اور رُوحانی اصول ہے خاص طور پر اُن کے لیے جو کامیاب زِندگی بسر کر رہے ہیں اور اُن کے لیے بھی جو کامیاب ہونے کے خواب دیکھ رہے ہیں کہ پہلے ہم اْس کی بادشاہی اور راُس کی راستبازی کی تلاش کریں تو یہ ساری چیزیں ہم کو مِل جائیں گی (متی 6: 28-34)۔
کسی بھی وبائی مرض کے پھیلنے کی وجہ دریافت کرنا صحت عامہ کی تحقیقات کا پہلا قدم ہوتاہے۔لہٰذا ہمیں بھی ایسے ہی کرنا چاہئے کیونکہ اکثر ہمارے اپنے دل رُوحانی جراثیم کے لیے ابتدائی یا ثانوی میزبان بن جاتے ہیں جِن سے ہم اور بہت سے دوسرے لوگ پہلے ہی متاثر ہو چکے ہوتے ہیں۔ ہمیں اپنے آپ کو دھوکہ نہیں دینا چاہیے۔ اِس معاملے میں اگر ہم خُدا کے کلام کی واضح تعلیم اور رُوح القُدس کی قدرت کو تسلیم نہیں کرتے تو ہمارے اندر موجو د گناہ کی خواہشات ہمیں تلخی، حسد اور خود غرضانہ خواہشات کی طرف مائل کردیں گی کیونکہ ہماری دُنیوی حِکمت ایسی رُوحانی وبائی امراض کا حل نہیں نکال سکتی۔ تو ضروری ہے کہ آج اپنے دِل کی خواہشات کے ممکنہ طور پر متاثرہ حصوں کا جائزہ لیں اور انہیں خْداوند کے سپرد کر کے اپنی دُنیوی حِکمت کا اِنکار کر کے صحیح معنوں میں خُداوند یِسُوع مسیح کی پیروی کریں۔