اِضطراب
شدت پسندی دُنیا کا شیواء ہے لیکن اِس کا خُدا کی بادشاہی کے ساتھ کوئی تعلُق نہیں۔لڑائیاں اور جھگڑے اِنفرادی اور مُعاشرتی تباہی کا سبب بنے ہوئے ہیں جنِ کا آغاز تو شِکایات سے ہوتا ہے لیکن اگراِن کا بروقت حل نہ کیا جائے تو اِن کا ظہور جذبات، سخت الفاظ اور غُصہ کی صورت میں ہوتا۔ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ یہ اِنسانی فطرت ہے۔ وہ ٹھیک کہتے ہیں کیونکہ یہ بگڑی ہوئی اِنسانی فطرت کے نشانوں میں سے ایک ہے لیکن اِس کا تعلُق خُداوند یِسُوع مسیح سے نہیں کیونکہ وہ "امن کا شہزادہ" ہے جِس نے اپنے شاگردوں کو کبھی بھی لڑنے کا مشورہ نہ دیا(یُوحنا 18: 36) کیونکہ اُس کا بھروسہ خدا باپ پر تھا (متی 26: 39)۔ خُداوند یِسُوع مسیح نے کبھی بھی جابر رُومِیوں کا تختہ الٹنے یا غیر مذہبی اور غیرا قوام کو ختم کرنے کی کوشش نہیں کی بلکہ اِس کے برعکس جِن رُومِیوں نے اُسے کوڑے مارے اور مصلُوب کیا اُس نے اُن کے لئےِ خدا باپ سے مُعافی کی دُرخواست کی۔ (لُوقا 23: 34)۔
شدت پسندی اور غُصہ، کسی بھی بڑے مسلے کا آغاز ہوتا ہے۔ مُقدس یعقُوب کے نزدیک زُبانی اور جِسمانی لڑائی جھگڑے ہمارے اندرونی اِضطراب کی بیرونی علامات ہیں۔ جو دماغ کے اندرونی اِنتشار اور دِل کے اندر کی کشمکش کو ظاہر کرتی ہیں۔ جب ہم ایسی حالت سے نِکل نہیں سکتے تو ہمارا ردِ عمل جارحانہ ہو جاتا ہے۔ ایسی صورت میں اگر ہم خُدا سے مدد نہیں مانگیں گے تو نتیجہ لڑائی جھگڑے کی صورت میں سامنے آئے گا۔ (یعقُوب 4: 2-3)۔
بے چین اور مضطرب دِل برائی کی اُبلتی ہوئی دیگ کی مانِند ہوتا ہے جسے ردِ عمل کے لئےِ ایک محرک کی ضرورت ہے اور اِس کا اِلزام ہم ہمیشہ خود کو نہیں بلکہ حالات اور لوگوں پر لگا دیتے ہیں کہ اُن کی وجہ سے میَں اپنے مقاصد میں ناکام رہا ہوں۔ ہم اپنی راستبازی کو دُوسروں کی ناراستی سے منسلک کرتے ہیں۔
جو ہمیں کافی حد تک جائز لگتا ہے۔ ہم دوسرے لوگوں کے خِلاف جو کارروائی کرتے ہیں اُس کاروائی کی حمایت کے لئے ِہم اپنی ناجائز خواہشات کو بنیاد بنا کر ایسا موقف اِختیار کرتے ہیں جو ہمارے لئے ِقابل قُبول ہوتا ہے۔ ہم دوسروں کی طرف انگلی اٹھا کر اپنے دِلوں میں اپنے زہر کو چھپالیتے ہیں اور اِس حقیقت سے غافل رہتے ہیں کہ خُدا کے ساتھ ہمارا تعلُق خُراب ہو گیا ہے (کُلسِّیوں 2: 19)۔
ڈاکٹر صرف اُس وقت صحیح عِلاج کر سکتے ہیں جب اُس کے پاس صحیح تشخیص ہو۔ علامات اگرچہ تشویش ناک ہوسکتی ہیں تاہم اصل چِیز اِس مسئلے کی جڑ ہے جِس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ مُقدس یعقُوب ہمیں بتاتا ہے کہ لڑائیاں اور جھگڑے ہمارے اندرونی اِضطراب اور غیر مطمئن دِل کی علامات ہیں جو اپنے آپ سے اور خُدا کے ساتھ حالت جنگ میں ہوتا ہے۔ تاہم نفسیاتی ماہرین غصہ کی حالت کو تبدِیل کرنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن جب تک دِل مطمئن نہ ہو یہ غصہ کسی اور وجہ سے ظاہر ہو جائے گا۔ جیسے جیسے ہم اِس باب میں آگے بڑھیں گے تو ہم سیکھیں گے کہ خُدا کی مدد سے ہم اپنے دِل کو کیسے بدل سکتے ہیں۔ لیکن ابھی کے لئےِ، کم از کم ہم اِس مسئلے کی جڑ کو سمجھ سکتے ہیں اور یہ جڑ ہمارا دِل ہے جو ابھی مکمل طور پر خُداوند یِسُوع مسیح کی گرفت میں نہیں۔ ایک بار جب ہم یہ جان لیتے ہیں کہ ہم "جسم میں " کام کر رہے ہیں "رُوح میں نہیں " (رُومِیوں 8: 5) توہم توبہ کی طرف مائل ہوتے اور خْداوند سے پوچھ سکتے ہیں کہ وہ ہمیں دکھائے کہ ہمارا دِل کیسا ہے۔ زبُور 139: 23-24 میں لکھا ہے" اے خُدا! تو مُجھے جانچ اور میرے دِل کو پہچان۔ مُجھے آزما اور میرے خیالوں کو جان لے۔ اور دیکھ کہ مُجھ میں کوئی بری روش تو نہیں اور مُجھ کو ابدی راہ میں لے چل۔