قسم
مُقدس یعقوب ایک مسیحی کی حوصلہ افزائی کرتا ہے کہ وہ صبر کرے، مسیح پر بھروسہ کرے اور اس کی مرضی پوری ہونے تک اِنتظار کرے (یعقوب 5: 7-11)۔ اَب وہ ایک صابر دِل کا ثبوت چاہتا ہے جوخدا کی رحمت اور فضل پر بھروسہ کرتا ہو۔ بے صبری، بے اعتمادی یا مایوسی کسی بھی شخص کو جذباتی کر دیتی ہے اور وہ اَپنی گفتگو با اثر بنانے کے لئے اکثر ایسے الفاظ اِستعمال کرتا ہے جن میں قسم ہوتی ہے۔ مُقدس یعقوب کا کہنا ہے کہ قسم کھانا، خدا کا نام بے فائدہ لینا یا کسی مقُدس چیز کو معمولی سمجھنا، درست نہیں (خروج 20: 7)۔خُداوند یسُوع مسیح نے متی 5: 34-35 میں بھی یہی کہا کہ مصائب اور بحران کے دوران ہم اپنے الفاظ کو کس طرح استعمال کرتے اور خْداوند پر کتنا بھروسہ کرتے ہیں۔
الفاظ بہت طاقتور ہیں۔ یہ الفاظ ہی تھے کہ جن کے ساتھ خدا نے آسمانوں اور زمین کو تخلیق کیا (پیدائش1: 3)۔ الفاظ کے ساتھ خُداوند یسُوع مسیح نے بدروُحوں کو نکالا، بیماروں کو شفا دی اور اختیار کے ساتھ تعلیم دی (متی 8: 16)۔ الفاظ کے ساتھ ہی ابتدائی کلیسیا نے خُداوند یسُوع مسیح کے زندگی بدلنے والے پیغام کی تبلیغ کی جس نے 2000 سال میں لاکھوں لوگوں کے دلوں اور گھروں کو تبدیل کر دیا ہے (رومیوں 10: 14)۔ جن الفاظ میں خدا کا اختیار ہوتا ہے وہ ہمیشہ اپنے مطلوبہ اثر کو حاصل کرتے ہیں۔ جبکہ جھوٹے الفاظ مایوسی اور تباہی کا باعث بنتے ہیں لیکن مایوسی یا ناکامی میں اہم الفاظ کو معمولی سمجھنا ایسا ہی ہے جیسے باغبانی کے دوران عروسی لباس پہننا یا گاڑی کی مرمت کے لیے سفید قمیض یعنی اہم الفاظ کو غیر ضروری طور پر اِستعمال کرنا۔
کسی بھی ایماندار کے لئے 'ہاں ' اور 'نہیں ' وہ سادہ الفاظ ہیں جن کی مدد سے ضروری بات کو بیان کیا جا سکتا ہے۔ اس سے بڑھ کر مزید جتنے بھی الفاظ ہیں وہ یہ ظاہر کرتے ہیں کہ سادہ تقریر میں سچائی یا اخلاص کی کمی ہوتی ہے۔
قسم سے متعلق اِستعمال ہونے والے الفاظ کا تعلق خُدا باپ، خُدا بیٹے اور خُدا پاک روُح سے ہے یا پھر جنت، جہنم، یا جنس کے بارے میں ہیں۔ جو لوگ اِن الفاظ کا غلط اِستعمال کرتے ہیں وہ خُدا اور خُداوند یسُوع مسیح سے محبت نہیں رکھتے اور نہ ہی انہیں خُدا کی کسی برکت کی ضرورت ہے۔ شاید اُنہیں اِس بات پر یقین نہیں کہ خُدا اُن سے ہر نکمی بات کا حساب لے گا۔ مُقدس یعقوب یہاں وہی بات دُہراتا ہے جوخُداوند یسُوع مسیح نے کہی تھی کہ الفاظ صرف وہی کہنے کے لیے اِستعمال کیے جائیں جو آپ کا مطلب ہے اِس سے زیادہ نہیں یعنی ہاں کی جگہ ہاں اور نہیں کی جگہ نہیں۔ خُداوند یسُوع مسیح نے بھی کہا کہ" اس سے علاوہ جو کچھ بھی ہے وہ شیطان سے آتا ہے"(متی 5: 37)۔
مُقدس یعقوب کے نزدیک قسم کھانا تیسرے حکم کا عدوُل اور خُدا کے نام کو رد کرنے کے مترادف ہے۔ ایسی تحریک کا محرک ہمیشہ اِبلیس ہوتا ہے جس سے خُدا کے قدوُس نام کی تکفیر ہوتی ہے۔ غیر مسیحی حلقوں میں قسم کھانا ایک معمول کی بات ہے۔ لوگ قسم کو اَپنے کاروبار میں اور روزمرہ کی زِندگی کے معاملات میں اِستعمال کرتے ہیں یعنی وہ اپنی معمولی بات کو غیر معمولی بنانے کے لئے قسم کا سہارا لیتے ہیں جس سے وہ اپنے کمزور کردار کا ثبوت دے رہے ہوتے ہیں۔ اِس لئے مسیحیوں کو قسم کھانے سے منع کیا گیا ہے کیونکہ اُن کا اَپنا کلام اٰن کے ایمان کا ثبوت ہوتا ہے۔ اگر کسی مسیحی کو قسم کھانے کی عادت ہے تو اِس کا مطلب یہ ہے وہ مسیحی اَپنے ایمان میں کمزور اور خُدا کے کلامِ سے دور ہے۔اُسے چاہئے کہ پہلے وہ اَپنی اِس روُحانی کمزوری کا اِقرار کرے، کلامِ مقُدس کی طرف رجوع کرے اور اپنی اِس روُحانی کمزوری کے لئے خُدا سے دُعا مانگے۔ اس طرح ہم ایک مثالی روُحانی گفتگو کرنے والے مسیحی بن سکتے ہیں اور ہمارا مسیحی طرزِزِندگی دُوسروں کے لئے گواہی بن سکتا ہے۔