مُصیبت میں صبر
کوئی شخص بھی تکلیف اْٹھانا پسند نہیں کرتا۔ یہاں تک کہ خُداوند یسُوع مسیح نے بھی جب صلیب پر اُسکے اُوپر سارے جہان کا گنا ہ تھا باپ سے جدائی کی تکلیف کو ناپسند کیا (لوقا 22: 39-46)۔ پھر بھی خْدا اور ایمان کی خاطر مصائب برداشت کرنا، سچے مسیحیوں کے لیے ناگزیر ہے کیونکہ ہم ایک رُوحانی جنگ میں ہیں اور یہ ہماری مسیحی بلاہٹ کا حصہ بھی ہے (1 پطرس 2: 21)۔ ایک مسیحی نوجوان نے ایک مسیحی فوجی جنرل سے پوچھا، " کیا فوج میں مسیحی ہونا مشکل ہے؟" اُس نے جواب دیا کہ " اگر آپ مسیحیت کو صحیح طریقے سے اپناتے ہیں توکہیں بھی مسیحی ہونا مشکل ہے "۔ پولس نے تیمتھیس سے کہا کہ تکلیفیں، خُداوند یسُوع مسیح کے شاگرد کی زندگی کا ایک اہم حصہ ہیں (2 تیمتھیس 3: 12) کیونکہ تکلیفیں، یقینی طور پر پولس کی ذاتی گواہی کا حصہ بھی تھیں (2 کرنتھیوں 11: 23-29)۔
بائبل مُقدس میں اُن بہت ساری مصیبتوں کا ذکر ہے جو خُدا کے لوگوں پر آئیں (اعمال 14: 22)۔ اِس کا یہ مطلب نہیں کہ خُدا اُن سے محبت نہیں کرتا تھا بلکہ یہ کہ وہ مصیبتیں اس لیے تھیں کیونکہ وہ برائی کی اُن قوتوں کے ساتھ رُوحانی جنگ میں تھے جو نظر نہیں آتیں تھیں۔ ایوب کی کہانی اسی سے متعلق ہے۔ خْدا نے ایسا ہونے دیا کہ ایوب، اپنے گھر، خاندان اور صحت کا نقصان اٹھائے لیکن آخر کار خْدا نے اْسے اْس کے ہونے والے نقصان سے زیادہ دیا کیونکہ اْس نے خْدا کی حاکمیت کو تسلیم کیا اور اُپنے دوستوں کے لیے دُعا کی جو اس پر تنقید کر رہے تھے۔ (ایوب 42: 10)۔
بلاشبہ وہ لوگ جو خدا اور اس کے کلام کی عزت نہیں کرتے وہ آسان زندگی کا انتخاب کرتے ہیں اور خود کو تکلیفوں کی راہ سے دور رکھتے ہیں۔ وہ دُنیا داری کا رویہ اِختیار کرتے ہیں اور اَپنے مسیحی ایمان کا اظہار کرنے سے گریز کرتے ہیں لیکن جو لوگ خُداوند یسُوع مسیح کی صلیبی قربانی کے وسیلہ خْدا کی رحمت اور فضل کو شُکر گزاری کے ساتھ قبول کرتے ہیں وہ جانتے ہیں کہ اْنہیں اَپنے ایمان پر ثابت قدم رہنا ہے۔ اس لئے کہ وہ بادشاہی کے نمائندے اور بادشاہ کے فرزند ہیں۔ جب اُن پر ایذارسانی آتی ہے تو وہ کلامِ مُقدس کی پیروی کرتے ہیں چاہے اُن کو کوئی بھی قیمت چُکانی پڑے۔ (لوقا 11:51)۔
گو کہ ہماری دُنیا ایک گلوبل ولیج بن چکی ہے۔ ذرائع ابلاغ نے جسمانی دوریاں اور جغرافیائی فاصلے ختم کر دیئے ہیں لیکن آج تاریخ میں کسی بھی دُوسرے دور کے مُقابلے میں مسیحیوں پر زیادہ ظلم و ستم ہو رہا ہے۔ یہاں تک کہ برطانیہ جیسے مسیحی ملک میں بھی مسیحی عقیدے کے اظہار کو مسترد کیا جا رہا ہے جن کے قوانین کی بنیاد ہی بائبل مُقدس پر تھی۔ لیکن یہ حیران کن بات نہیں ہے کیونکہ جب لوگ خُدا کی محبت اور اُس کے کلام سے ہی مُنہ موڑ چُکے ہیں تو ایسا ہونا بیعد نہیں۔ لہذا ایمانداروں کے لئے مُقدس یعقوب کا مُصیبت میں صبر کا عقیدہ محض ایذارسانی میں اپنے ایمان پر قائم رہنا ہی نہیں بلکہ خُدا کی شفقت اور رحم پر مکمل اعتماد کی بات ہے۔ ثابت قدمی مُقدس یعقوب کے خط کا ایک اہم موضوع ہے (یعقوب، 1: 3، 4، 12، 25، یعقوب 5: 7، 8، 11)۔ اور عبرانیوں 10: 36 میں لکھا ہے کہ" کیونکہ تمہیں صبر کرنا ضرور ہے تاکہ خُدا کی مرضی پوری کر کے وعدہ کی ہوئی چیز حاصل کرو۔" اگر ہمیں بطور مسیحی ظلم و ستم کا سامنا کرنا پڑتا ہے تو اس سے بچنے کے لیے دُنیاوی طریقہ نہ آزمائیں بلکہ عاجزی سے اپنے خدا کے سامنے کھڑے ہوں۔ اگر خْداوند ہماری زندگی میں تکلیفوں کواجازت دیتا ہے تو بھروسہ رکھیں کہ اْس کی طاقت آپ کے لیے شفقت اور رحم میں ظاہر ہو گی - کیونکہ وہ ہم سے محبت کرتا ہے اورہمارے لیے اُس نے اپنی جان دی ہے۔ یہ مت بھولیں کہ ہمارا خد ا ہماری مُصیبتوں سے بہت بڑا ہے۔