سُننے میں تیز
ہم یہ سمجھتے ہیں کہ آزمایش غلط کام کرنے کی ہماری اندرونی خواہش ہے لیکن یہ پوری سچائی نہیں بلکہ آزمایش کا ایک حصہ ہے۔ غُصہ کی حالت میں مارپیٹ بُہت سے مسیحیوں کے لیے ایک مسئلہ ہے۔ یہاں تک کہ یہ اُن کے طرز زِندگی کا حصہ بن جاتا ہے۔ اب انہیں آزمایش کی ضرورت نہیں بلکہ وہ معمول کے کاموں میں ہونے والی غلطیوں کے ردِعمل میں وہ غصہ کرنے لگتے ہیں جو اُن کے کردار کا ایک خودکار حصہ بن جاتا ہے (متی 15: 10-20) - اور یہ ظاہر کرتا ہے کہ اِن کے دل میں کیا ہے۔اِس کا آغاز وہ کسی ایسے شخص کی تقلید سے کرتے ہیں جو دُوسروں کو ہراساں کرنے کا عادی ہو یا پھر انہوں نے یہ سیکھا ہو کہ وہ اپنے رُعب اور دبدبے سے لوگوں کو دبا یا ہرا سکتے ہیں۔ وہ احترام اور مُحبت میں، منطق اور سچائی کا استعمال نہیں کرتے بلکہ اپنی بدزبانی اور بد مزاجی سے لوگوں کوہراساں کرکے اُنہیں خوفزدہ کرنا چاہتے ہیں۔
کسی نے خُوب کہا کہ ہمارے دو کان اور ایک منہ ہے، لہٰذا ہمیں بولنے کی نسبت سننے میں دوگنا تیز ہونا چاہیے اور مُقدس یعقُوب بھی اِس بات سے متفق ہے۔ اگر آپ مناسب سن رہے ہیں تو دُوسرے شخص کے لئےِ آپ کو اپنی بد زبانی سے ہراساں کرنا مشکل ہو جائے گا۔ آپ کاغور سے سُننا،غُصے میں بولنے والے شخص کے لیے ایک دوا کا کام کرتاہے کیونکہ غُصہ کرنے والے شخص کو دُوسرے شخص میں کوئی دلچسپی نہیں ہوتی وہ صرف خود کو درست سمجھتا ہے۔ لیکن سب سے زیادہ اہم بات یہ ہے کہ غُصہ ہماری زِندگی میں راستبازی کا کام نہیں کر تا اور اگر ہم یہ سوچتے ہیں کہ ہم اپنے غُصے کے ذریعہ خُدا کی مرضی پوری کر رہے ہیں تو ہم اَپنے آپ کو بیوقوف بنا رہے ہیں۔ اِس سے بھی بدتر بات یہ ہے کہ اگر آپ نے اپنے غُصہ پر قابو نہ پایا تو آپ اِبلیس کو موقع دیں گے کہ وہ اپنے قدم جما لے (اِفِسیوں 4: 26-27) اور مُستقبل میں وہ بڑی آسانی سے ہمارے غُصہ کو اپنا آلہ کار بنا سکتا ہے۔
مسئلہ اُس وقت پَیدا ہوتا ہے جب ہم خُداا کو سُننے میں ناکام ہو جاتے ہیں اور یہ تب ممکن ہے جب اُس کا کلام ہمارے اندر جذب ہو کر ہماری روزمرہ زِندگی کا حصہ نہیں بن جائے۔یہ دُرست ہے کہ خْداوند اپنے رُوح کے وسیلہ ہمارے دل میں کلام کرتا ہے لیکن ہمیں یہ جانچنے کی ضرورت ہے کہ کیا ہمارا اِیمان اْس کے کلام کے ساتھ پوری طرح مُطابقت رکھتا ہے۔ ورنہ ہم اپنے جذبات کی آواز کو خُدا کی آواز سمجھ لیں گے۔اِبلیس ایسے ہی کام کرتا ہے کہ جیسے کوئی الیکٹرانک ڈیٹا میں چالاکی کے ساتھ چھیڑ خانی کرے تاکہ ڈیٹا میں خرابی پَیدا ہو۔پہلے تو سب کچھ اُس وقت تک اچھا اور نارمل نظر آتا ہے لیکن بعد میں سارا نظام تباہ ہونے لگتا ہے لیکن اُس وقت تک بُہت دیر ہو چکی ہوتی ہے۔ لہذا کلام ِ مُقدس کا ہر روز مُطالعہ ہی ہمیں ایسی تباہی سے بچا سکتا ہے۔
غُصہ کرنے والے لوگوں کے ساتھ کام کرنا مُشکل ہو تا ہے خاص طور پر اگر وہ غلط مقاصد یا بدعنوان کاروباری طریقوں کو آپ پر زبردستی مسلط کر رہے ہوں۔ایسے لوگ ہمیشہ تنہا رہ جاتے ہیں کیونکہ اُن کے رویہ کی وجہ سے اُن کے دوست بھی اُن کا ساتھ چھوڑ دیتے ہیں۔ایسی صورت میں اُنہیں اچھے مشورہ جات کی بجائے اچھے دوست کی ضرورت ہوتی ہے جو اُس کا خیال رکھ سکے اور اُن کو سُن سکے۔
ایسا کرنے سے آپ نہ صرف اُس کے ذہنی تناؤ کو کم کر رہے ہیں (امثال 15: 1) بلکہ آپ خُداوند یسُوع مسیح کی تقلید کر رہیں، جس نے مُعاشرے کے ارد گرد، محصول لینے والوں اورخواتین کو بھی اپنی بادشاہی میں خوش آمدید کہا۔ اِس کے برعکس غُصَیل لوگوں کا ردِعمل محبت سے خالی، تنہا، محرومیت پر مبنی ہوتا ہے۔ اِس لئے اُن سے خوفزدہ ہونے کے بجائے انہیں خُداوند یسُوع مسیح کے لیے جیتنے کی کوشش کریں لیکن خیال رہے کہ و ہ آپ اُن جیسے نہ بن جائیں۔